اسلام آباد (ویب ڈیسک) تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا ہے کہ حکومت یہ کہتی ہے کہ اپوزیشن رہنماﺅ ں پرپرانے مقدمات ہیں لیکن یہ بات درست نہیں ہے ، اسی فیصد مقدمات نئے بنائے ہوئے ہیں۔ دنیا نیوز کے پروگرام ”آپس کی بات“میں گفتگو کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ
کا فیصلہ آ گیا تھا تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومت اس کی چھتری کے تلے ہر ایک کو چوراورڈاکوکہے ، اقتدار میں ہمیشہ نہیں رہنا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ کہتی ہے کہ اپوزیشن رہنماﺅں پر قائم یہ پرانے مقدمات ہیں لیکن یہ بات درست نہیں ہے ، اسی فیصد مقدمات نئے بنائے ہوئے ہیں۔سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ فوج کے معاملے کو بہت احسن طریقے سے ڈیل کرنا چاہئے ، اس کو اتنے اچھے طریقے سے ہوجاناچاہئے کہ اس میں کوئی گندگی نہ ہوکیونکہ یہ پاکستان کی سلامتی اورخود مختاری سے متعلق اہم مسئلہ ہے ۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر دانش نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرا م میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے لوگ عمران خان سے تنگ ہیں۔ تفصیل کے مطابق ڈاکٹر دانش نے کہا ہے کہ یہ بات سچ ہے کہ عمران خان سے تحریک انصاف کے کچھ لوگ، اپوزیشن تنگ ہیں۔ انہوں نے مزید کہ حکومت کے اتحادیوں کے بھی عمران خان کے ساتھ اختلافات بڑھتے چلے جار ہے ہیں۔ مائنس ون فارمولا پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر دانش نے کہا اگر سب ہی عمران خان سے بطور وزیراعظم تنگ ہیں تو عمران خان کی جگہ کوئی اور وزیراعظم کیوں نہیں آسکتا؟ ڈاکٹر دانش کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لانا ایک قانونی اور جمہوری عمل ہے۔ تاہم اس سے اپوزیشن کو روکا نہیں جا سکتا۔پروگرام میں شامل تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے ردعمل دیا کہ سب مخالف اسی لئے ہیں کہ عمران خان نے ماضی میں ہونی والی کرپشن کا حساب مانگا ہے۔