اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قاسم سوری کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کے لیے نامزد کردیا۔ بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قاسم سوری نے کہاکہ ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے نامزد کرنے پر عمران خان کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بلوچستان کے لوگوں کی محرومیاں دور کرنے کے لیے پرعزم ہیں، ہم وہاں کے عوام کی محرومیاں دور کریں گے اور صوبے کو قومی دھارے میں لائیں گے۔ قاسم سوری کا کہنا تھاکہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے عمران خان اور ہماری ٹیم فوکسڈ ہے۔واضح رہےکہ عام انتخابات میں قاسم سوری بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 کوئٹہ ٹو سے کامیاب ہوئے ہیں اور انہوں نے 25ہزار 973 ووٹ لے کر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے بھائی لشکری رئیسانی، پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود اچکزئی، متحدہ مجلس عمل کے حافظ حمد اللہ اور راحیلہ حمید درانی کو شکست دی۔یاد رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے اسد قیصر کو نامزد کیا ہے، وہ گزشتہ دور حکومت میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر تھے۔جبکہ دوسری جانب ایک اور خبر کے مطابق15 قومی اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا جن سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حلف لیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس نگران وزیراعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک کی سفارش پر صدر مملکت نے 13 اگست کو بلانے کی منظوری دی۔اجلاس کا آغاز قومی ترانے سے ہواایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس کا آغاز قومی ترانے سے ہوا اور تمام اراکین نے بصد احترام کھڑے ہوکر قومی ترانہ سنا جس کے بعد تلاوت کلام پاک کی گئی۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اجلاس کے آغاز میں نومنتخب اراکین کو مبارکباد دی اور حلف کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔ ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے 15 اگست کی تاریخ کا اعلان کیا اور طریقہ کار بھی بتایا۔اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے نو منتخب اراکین اسمبلی سے حلف لیا جس کے بعد اراکین کی جانب سے رول آف ممبرز کے رجسٹر پر دستخط کیے گئے۔اسمبلی رجسٹر پر حروف تہجی کے تحت دستخط کیے گئے اور آصف زرداری نے سب سے پہلے رجسٹر پر دستخط کیے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان جب دستخط کرنے آئے تو اسمبلی میں موجود تحریک انصاف کے ارکان نے ان کے حق میں نعرے لگائے اور وزیراعظم عمران خان کے نعرے لگائے گئے۔بعد ازاں رولز آف ممبر پر دستخط مکمل ہونے کے بعد تمام اراکین اسمبلی سے واپس روانہ ہوگئے اور اسپیکر ایاز صادق نے اجلاس 15 اگست کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا۔329کے ایوان میں 324 نے حلف اٹھایاقومی اسمبلی میں آج 329 کے ایوان میں 324 ارکان نے حلف اٹھایا، پہلے مرحلے میں 319 ارکان نے حلف اٹھایا اور 5 اراکین قومی اسمبلی نے تاخیر سے آنے پر دوسرے مرحلے میں حلف اٹھایا جب کہ 5 اراکین حلف نہیں اٹھاسکے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، شفقت محمود، شہبازشریف، خالد مقبول صدیقی، رانا ثناءاللہ، نوید قمر اور دیگر اراکین قومی اسمبلی میں موجود تھے۔عمران خان اور شہبازشریف نے انتہائی قریب رہتے ہوئے ایک دوسرے سے مصافحہ نہیں کیا تاہم آصف زرداری اور چیئرمین تحریک انصاف نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا۔عمران خان قائدایوان کے لیے مخصوص نشست کے ساتھ والی نشست پر براجمان تھے جب کہ بلاول بھٹو زرداری نفیسہ شاہ کے ساتھ والی نشست پر موجود تھے، سابق صدر آصف زرداری سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے ساتھ بیٹھے جب کہ شہبازشریف، احسن اقبال اور رانا تنویر ساتھ ساتھ بیٹھے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری پہلی بار قومی اسمبلی میں آئے اور انہوں نے عمران خان کی نشست پر جاکر ان سے ملاقات کی جب کہ دونوں رہنماؤں نے ایک ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔پیپلزپارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی اور آصف زرداری نے پہلی بار قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف لیا جب کہ سابق وزرائے اعظم راجہ پرویزاشرف، محمدمیاں سومرو، سابق وزرائے اعلیٰ شہباز شریف، پرویز خٹک اور قومی اسمبلی کے دو سابق اسپیکر فہمیدہ مرزا اور فخرم امام بھی حلف اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔قوم پرست رہنما سردار اختر مینگل بھی طویل عرصے بعد قومی اسمبلی کی رکنیت کاحلف لیا جب کہ جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی بھی آج قومی اسمبلی کا حصہ بن گئے ہیں۔خیبرپختون خوا اسمبلی کے اسپیکر اسدقیصر بھی قومی اسمبلی کی رکنیت کاحلف لیا اور وہ قومی اسمبلی میں اسپیکر کے امیدوار نامزد ہیں۔اسمبلی میں 134 نئے چہرے134 نئے رکن چہرے قومی اسمبلی پہنچ گئے
کئی گھرانوں کے ایک سے زائد اراکین قومی اسمبلی پہنچے، آصف زرداری، ان کے بیٹے بلاول بھٹو اور بہنوئی نواب منور تالپور شامل قومی اسمبلی کے رکن بن گئے ہیں۔تحریک انصاف کے شاہ محمود اور ان کے بیٹے زین قریشی، (ن) لیگ کے پرویز ملک،اہلیہ شائستہ پرویز اور بیٹا علی پرویز بھی رکن قومی اسمبلی بن گئے۔رضا ربانی کھر اور حنا ربانی کھر بہن بھائی ایم این اے منتخب ہو گئے۔تین سابق اسپیکرز فخر امام، فہمیدہ مرزا اور ایاز صادق، 2 وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف اور میاں محمد سومرو بھی دوبارہ رکن بنے ہیں۔مولانا فضل الرحمان تو نہ جیت سکے مگر ان کے بیٹے اسد محمود اپنی خالہ شاہدہ اخترعلی کے ساتھ اسمبلی پہنچ گئے۔ سینئر ارکان اسمبلی پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور نوید قمر مسلسل ساتویں بار قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا جب کہ خواجہ آصف مسلسل چھٹی بار، غوث بخش مہر بھی چھٹی بار اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا پانچویں بار رکن قومی اسمبلی بنی ہیں۔وزیراعظم کا انتخاب 16 اگست کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے مشروط16 اگست کووزیراعظم کا انتخاب کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے مشروط ہوگا، 16 کی صبح کو کاغذات نامزدگی جمع کرائے گِئے تو شام میں وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا۔دوسری صورت میں یہ انتخاب 17 اگست کی صبح ہوگا۔نو منتخب وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب 18 اگست کو ایوان صدر میں منعقد کی جائے گی۔
جنرل نشستوں کےبعد خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں بھی سیاسی جماعتوں کو الاٹ کردی گئیں۔تحریک انصاف 158 اراکین کے ساتھ سب سے آگےقومی اسمبلی میں اس وقت سب سے آگے پاکستان تحریک انصاف ہے جس کی 125جنرل، خواتین کی 28 اور اقلیتوں کی پانچ مخصوص نشستیں ہیں۔اس طرح تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 158 نشستوں پر پہنچ گئی ہے لیکن دوہری نشستوں والے ارکان کی جانب سے ایک، ایک نشست چھوڑنے کے بعد یہ نمبر کم ہوجائے گا اور 172 کے نمبر پر پہنچنے کے لیے تحریک انصاف کو ایم کیو ایم پاکستان کی سات، مسلم لیگ ق کی پانچ، بلوچستان عوامی پارٹی کی پانچ اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کی چار نشستوں کو ساتھ ملانا پڑے گا۔دوسری جانب خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا نمبر 82 پر پہنچ گیا ہے۔اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی نشستوں کی تعداد 52 جبکہ متحدہ مجلس عمل 15 نشستوں کے ساتھ ایوان میں موجود ہوگی۔سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی بنی گالا سے پارلیمنٹ ہاؤس تک سیکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی جبکہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے بھی سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس کے پیش نظر ریڈ زون سمیت ضلع بھر میں سیکیورٹی ریڈ الرٹ ہے، خصوصی پاس والے افراد ہی پارلیمنٹ میں داخلے کی اجازت ہے۔ریڈزون میں کسی بھی غیرمتعلقہ فرد کو داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ سیکیورٹی کے لئے پولیس کے ساتھ رینجرز اہل کار بھی ڈیوٹی دے رہے ہیں۔