لاہور (ویب ڈیسک) دو روز گزر گئے جب اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں پی ٹی آئی کے یومِ تاسیس پر مرکزی تقریب ہوئی تھی، اُس کی گونج ابھی تک باقی ہے اور شاید بہت دیر تک رہے۔ اُس کا اہتمام ورکرز کے دوست اور پارٹی کے چیف آرگنائزر سیف اللہ خان نیازی نے کیا تھا، نامور کالم نگار مظہر برلاس اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ یہاں کئی پرانے دوستوں سے ملاقات ہوئی۔ اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، غلام سرور خان اور جمشید اقبال چیمہ سمیت بہت سے شناسا چہرے تھے۔ اُس تقریب میں عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کی معذروری دیکھ کر دکھ ہوا۔ وہ دوست بھی ہے، بھائی بھی ہے۔ ارشد داد کی منشورانہ باتیں، شاہ محمود کی ادائیں اور پھر فیصل جاوید کی گرما دینے والی آواز۔ پیر نورالحق قادری کی من موہ لینے والی تلاوت قرآن پاک۔ اُس روز حسب روایت وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو خوب لتاڑا، پھر سے کہا کہ کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔ اپوزیشن والے مسلسل کہتے ہیں کہ این آر او مانگ کون رہا ہے؟ جواباً وزیراعظم کہتے ہیں کسی کو بھی این آر او نہیں ملے گا۔ لوگ کیا جانیں، یہی کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔ خیر یومِ تاسیس پر عمران خان نے اپنے دس اصلاحاتی نکات بھی پیش کئے، اگر وہ صرف غربت مٹانے والے نکتے کو پورا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو پھر اُن کے راستے کوئی نہیں روک سکتا۔ اُنہیں احساس ہے، لوگوں کا بھرپور احساس ہے، مہنگائی کا بھی احساس ہے اِسی لئے تو وہ ’’احساس‘‘ کے نام سے پروگرام شروع کررہے ہیں۔ اُنہوں نے حاضرین کو دل کھول کر بتایا کہ وہ ہمیشہ سرکارِ مدینہﷺ کی زندگی سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ مشکل سے مشکل ترین حالات میں بھی وہ اپنے نبی کریمﷺ کی زندگی سے سبق حاصل کرتے ہیں، وزیراعظم نے ریاست مدینہ کے احساس کو بھی یاد کیا۔ چلو اِسی احساس میں پھر اقبالؒ کے اُس شعر کو یاد کرتے ہیں جو اعظم سواتی نے سیالکوٹ میں دہرایا تھا کہ؎ خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں ۔۔ بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے ۔۔۔ میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو ۔۔۔ خدا کے بندوں سے پیار ہوگا۔