لاہور: نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے صحافی و تجزیہ کار ذوالفقار راحت نے کہا کہ مجھے عمران خان پر اب ترس آنا شروع ہوگیا ہے، وہ سچے پاکستانی ہیں اور پاکستان کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کو ٹیم ایسی ملی ہے جو اس طرح کے کام کر رہی ہے جس پر وزیراعظم عمران خان کو سمجھ نہیں آتی کہ وہ کس طرف جارہے ہیں اور ان کی ٹیم کس طرف جا رہی ہے۔
بد قسمتی یہ ہےکہ ایک طرف وزیراعظم عمران خان ڈالر کی قیمت پر منی چینجرز سے ملاقات کر رہے تھے اور ان کو کہہ رہے تھے کہ ڈالر کے ریٹ کو کنٹرول کرو وہیں دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اسی وقت ڈالر کی قیمت میں اضافہ کر دیا۔ اس سے قبل بھی وزیراعظم عمران خان یہ گلہ کر چکے ہیں کہ ڈالر کا ریٹ بڑھانے کے معاملے پر مجھے آگاہ نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ سمندر سے تیل نکالنے کا پراجیکٹ کافی پُرانا ہے لیکن اس دور میں عمران خان نے اس پر فوکس کیا ۔ لیکن آج بھی وزیراعظم عمران خان اُمید کی بات کر رہے ہیں لیکن اسی وقت ندیم بابر صاحب نے اس کے برعکس بیان دے دیا۔ ندیم بابر جو وزیراعظم کے مشیر ہے، اس سے پہلے انرجی کی ٹاسک فورس کے چئیرمین تھے۔ وہاں سے اچانک یہ دوسری طرف چلے گئے۔ ندیم بابر اس سے پہلے شہباز شریف کے ساتھ تھے جس کے بعد وہ نواز شریف کے پاس چلے گئے۔ جہاں سے وہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تھے۔ ایک ہی وقت اور ایک ہی دن میں جہاں وزیراعظم عمران خان قوم کو اُمید دے رہے ہیں اور ان کو خوشخبری دے رہے تھے تو دوسری جانب ندیم بابر اس کے برعکس بیانات دے رہے ہیں۔
ندیم بابر کا کہنا ہے کہ 5500 سے زیادہ گہرائی تک ڈرلنگ کی گئی اور اب یہ ڈرلنگ بند ہو گئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو تاحال نہیں بتایا گیا کہ ڈرلنگ رُک گئی ہے جبکہ ندیم بابر کو اس بات کا علم ہے۔ ندیم بابر نے اس ڈرلنگ پر آئی لاگت کا بھی بتا دیا،یعنی حکومت کا اپنا ہی بندہ یہ تفصیلات فراہم کر رہا ہے کہ حکومت کا 14ارب ضائع ہو گیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ڈی جی پٹرولیم تک کو اس ڈرلنگ کے ٹیسٹنگ کے نتائج سے آگاہ کر دیا گیا ہے تو وزیراعظم عمران خان کو کیوں نہیں آگاہ کیا گیا۔ صاف پتہ چل رہا ہے کہ آخر بیوروکریسی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کر کیا رہی ہے۔ ندیم بابر اور کچھ بیوروکریسی کے لوگ ساتھ ملے ہوئے ہیں اور مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی گیم ہو رہی ہے۔ واضح رہے پاکستان کے شہر کراچی کے قریب گہرے سمندر سے تیل اور گیس کے ذخائر کا کوئی نمونہ نہ مل سکا جب کہ ڈرلنگ پر ساڑھے 14 ارب روپے کے اخراجات آئے۔نجی ٹی وی کے مطابق کہ پاکستان کے شہر کراچی کے قریب گہرے سمندر سے تیل اور گیس کے ذخائر کا کوئی نمونہ نہ مل سکا جب کہ ڈرلنگ پر ساڑھے 14 ارب روپے کے اخراجات آئے۔ تاہم ڈرلنگ کے دوران تیل و گیس کا کوئی نمونہ نہ مل سکا اور تیل و گیس کی تلاش میں کی گئی ڈرلنگ پر لگائے گئے ساڑھے 14 ارب روپے بھی ضائع ہوگئے۔