جس میں پانچ ہزار سی سی کی 2 بی ایم ڈبلیو جیپیں نیلامی کیلئے پیش کی گئیں تو کسی نے بولی ہی نہیں لگائی کیونکہ یہ گاڑیاں خریدنے والے کو ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں ایک کروڑ 40 لاکھ الگ ادا کرنے ہوں گے ۔واضح رہے کہ اب تک 34 گاڑیاں فروخت ہونے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور نیلامی سے حاصل ہونے والے پیسے قومی خزانے میں جمع کروائے جائیں گے ۔نیلامی میں بولی لگا کر جیتنے والے امیدوار کو 25 فیصد رقم فوری ادا کرنا ہو گی اور باقی رقم بعد میں ادا کی جائے گی تاہم باقی رقم ادا نہ کرنے والے کی 25 فیصد ادا کی گئی رقم ناقابل واپسی ہو گی ۔ تفصیلات کے مطابق نیلامی کے لیے رکھی گئی گاڑیوں میں 1994 سے 2016 ماڈل کی گاڑیاں شامل ہیں۔ 28 مرسڈیز، آٹھ بی ایم ڈبلیوز اور مختلف اقسام کی دیگر گاڑیاں نیلامی میں شامل ہیں۔ نیلامی کے عمل میں پہلی گاڑی سیالکوٹ کے ایک شہری فیضان ملک نے خریدی ہے۔ کرولا الٹس نامی گاڑی کا 2010 ماڈل گیارہ لاکھ 20 ہزار روپے میں نیلام ہوئی۔گاڑیوں کی نیلامی کے پہلے مرحلہ میں نان امپورٹیڈ یا مقامی گاڑیوں کو نیلام کیا گیا۔ گاڑیوں کی فروحت کا عمل شفاف بنانے کے لیے نیب، ایف بی آئی اور ایف آئی اے حکام بھی موقع پر موجود رہے۔خریداروں کی جانب سے پیش کی گئی گاڑیوں میں دلچسپی ظاہر کی گئی۔ بولی شروع ہونے کے بعد ایک گھنٹہ میں دس گاڑیاں اور ایک ہینو بس نیلام ہوئی۔تحریک انصاف حکومت کی اختیار کردہ سادگی اور کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت فروخت کے لیے پیش کی گئی گاڑیوں میں لینڈ کروزرز، مرسڈیز بینز اور بی ایم ڈبلیو شامل ہیں۔نیلامی کے لیے رکھی گئی گاڑیوں میں 33 ایسی ہیں جو نئی ہیں جب کہ ایک جیپ کئی دہائیاں پرانی ہے