لاہور(ویب ڈیسک ) مسلم لیگ ق نے پنجاب میں تحفظات دور نہ ہونے کی صورت میں وزارتوں سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق کو پنجاب اور وفاق میں حکومت کا اہم ترین اتحادی سمجھا جاتا ہے۔پنجاب میں اسپیکر صوبائی اسمبلی پرویز الہیٰ کی موجودگی کے باعث مسلم لیگ ق کا صوبے میں رول بے حد اہم ہے۔ ان کا یہ رول قائد ایوان اور سینیٹ کے انتخابات میں بھی واضح انداز میں نظر آیا اور حکومت کو ملنے والے زائد ووٹ بھی انہی کی مرہون منت ہیں۔تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے مسلم لیگ ق اور پاکستان تحریک انصاف کے تعلقات اتار چڑھاو کا شکار ہیں۔جب وفاقی وزیر اطلاعاتفواد چوہدری کی جانب سے مسلم لیگ ق میں فاورڈ بلاک بننے کا تذکرہ ٹی وی پر کیا گیا تو مونس الہٰی خاصے برہم ہو گئے اور انہوں نے اس اتحاد کو توڑنے کی دھمکیبھی دے دی بعد ازاں وفاقی وزیرکی معافی تلافی سے معاملہ طے پایا اور چوہدری شجاعت حسین نے بھی معافی قبول کر لی۔دوسری جانب پنجاب میں بھی مسلم لیگ ق اور تحریک انصاف میں دبے الفاظ میں سرد جنگ چل رہی ہے۔ اپنی وزارت میں مداخلت پر ق لیگ کے وزیر عمار یاسر پہلے ہی استعفیٰ قیادت کو بھجوا چکے ہیں۔دوسری جانب باقی قیادت کی جانب سے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ جلد ہی وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کریں گے اور اس ملاقات میں اپنے تحفظات وزیر اعلیٰ کے سامنے پیش کریں گے۔تحفظات قائم رہنے کی صورت میں مسلم لیگ ق وزارتوں سے الگ ہو جائے گی تاہم اس کے باوجود وہ حکومتی بینچوں پر موجود رہےگی۔