لاہور :کفایت شعار حکومت کی جانب سے سب سے بڑی خوش خبری یہ ملی ہے کہ وزیراعظم اوّل تو غیر ملکی غیر ضروری دورے نہیں کریں گے اور جو کریں گے اس میں صحافیوں کی جنج ساتھ نہیں لے جائیں گے اور جو دو چار وزراءہمراہ ہوں گے،
نامور کالم نگار طیبہ ضیا چیمہ اپنے ایک کالم میں لکھتی ہیں ۔۔۔ وہ بھی فرسٹ کلاس میں سفر نہیں کریں گے۔ تو کیا عام شہری کی طرح اکانومی کلاس میں سفر کریں گے ؟ قسم سے یقین نہیں آ رہا۔ ایک رپورٹ کے مطابق حاجیوں کی تعداد میں پاکستان دوسرے نمبر پر جبکہ پاکستان دنیا کے ایماندار ملکوں میں 160 ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں عبادات پر زور دیا جاتاہے کہ کس نے نماز پڑھی اور کس نے پردہ کیا لیکن اخلاقیات اور اعمال کا دیوالیہ نکل رہا ہے۔ ایسے ملک کو ریاست مدینہ بنانے کا خواب علامہ اقبال کے خواب سے بھی مشکل ترین ہے۔ جس ملک میں مسلمانوں کو اپنے وزیراعظم کی نماز عید کی جستجو لگی ہو کہ کہاں ادا کی لیکن ملاوٹ دھوکہ دہی اور جھوٹ کو روزی رزق بنا لیا جائے اس معاشرے کو تبدیل کرنا کسی دیوانے کا خواب ہی ہو سکتا ہے۔یہ سب کچھ حضور کی پیشن گوئی کے عین مطابق ہو رہا ہے کہ جس ملک میں نظام نہ ہو ادھر عبادتیں بسیار ہوں گی اور اخلاقیات کا جنازہ نکل جائیگا۔ سنا ہے پاکستان میں کفایت شعار اور صاف شفاف حکومت آ چکی ہے لہذا سرکاری و غیر سرکاری بیگمات بھی سادگی اختیار کرنے کا سوچ لیں۔
حاسدین کابیڑہ غرق جو کہتے ہیں کہ بروز حلف برداری خاتون اوّل کا سفید ریشمی لباس سرکار کے خاص ڈیزائنر نے بڑے اہتمام سے تیار کیا اور یہ کہ سرکار کے ڈیزائنر ایرانی طرز کے اوبائے تیار کرنے میں مصروف ہیں جو بغیر نقاب بیرون ممالک دوروں پر پہنے جائیں گے۔ لیکن پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم کفایت شعاری اور سادگی کے نہ صرف قائل ہیں بلکہ سب کو کھچ کر رکھنے کے دعویداربھی۔سابقہ حکومتوں جیسی عیاشیاں اب نہیں چلیں گی۔ وفاقی کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب کوئی حکومتی عہدیدار فرسٹ کلاس میں سفر نہیں کریگا، جو بھی سفر کریگا صرف بزنس کلاس میں کریگا۔ خیال رہے کہ اس وقت وزیرِاعظم، چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی سمیت 6 افراد کو فرسٹ کلاس میں سفر کرنے کی اجازت ہے۔وزیرِاعظم نے سختی سے ہدایت کی کہ سب کے لئے ایک ہی سسٹم ہو گا، کوئی بھی فرسٹ کلاس میں سفر نہیں کریگا۔ اس کے علاوہ صدر، وزیرِاعظم اور وزرا کے صوابدیدی فنڈز ختم کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے، ان کیلئے آئندہ ترقیاتی منصوبوں کا فنڈ بھی نہیں ہو گا۔ وفاقی کابینہ میں غیر ملکی دوروں پر پابندی لگاتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ جہاں پاکستان کا بہت،
زیادہ مفاد ہو گا، وہاں غیر ملکی دورے ہوں گے۔ وزیراعظم عمران خان خوشامدی کلچر کے بائیکاٹ کی جانب بھی توجہ دیں اور جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کیا کریں۔ ہمارے نو منتخب وزیراعظم بلا شبہ جابر سلطان نہیں البتہ خوشامدی صحافیوں پر ان کی خاص نظر کرم ہوتی ہے۔ پرانے چہروں سے نیا پاکستان بننے جا رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے والے بھی تحریک انصاف کے وزراءسے تعلقات بنانے میں مصروف ہیں۔ مفاد پرستی الا ما شا اللہ پاکستانیوں کی خاص پہچان ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب ماٹھے لگتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب جو بھی آیا ہے جہاں اور جیسے آیا ہے قبول کرنا پڑے گا۔ بقر عید کے بعد اوجریوں اور کھالوں سے بدبودار لاہور کو ایک نہ ایک روز نجات شاید مل ہی جائے اور لاہور یوں کا گلہ دور ہو جائے البتہ ہمارے نو منتخب وزیراعظم کی زندگی دوبارہ نہیں مل سکے گی۔ ماہر نجوم کے علاوہ سکیورٹی ماہرین بھی وزیراعظم کی زندگی کے لئے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ نیشنل کاو¿نٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے اضافی سکیورٹی سے انکار نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو باربار موصول ہونے والے سکیورٹی تھریٹ نے سلامتی کے اداروں کی نیندیں ا±ڑادی ہیں لیکن وزیر اعظم عمران خان اس سب کے باوجود اضافی سکیورٹی لینے کو تیارنہیں ہیں۔
عمران خان غیرمعمولی سکیورٹی کو شاہانہ پروٹوکول تصورکرتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے غیر معمولی سکیورٹی یا پروٹوکول لینے سے متعلق واضح انکار کر رکھا ہے۔ نیشنل کاو¿نٹر ٹیررزم اتھارٹی (نیکٹا) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو اب تک چھ تھریٹ الرٹ جاری ہوچکے ہیں، آخری تھریٹ الرٹ تقریب حلف برداری سے دوروز قبل جاری ہوا تھا۔پولیس ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کوبلیو ب±ک کے مطابق سکیورٹی فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پولیس حکام نے بتایا کہ ہم وزیراعظم عمران خان کو سکیورٹی لینے پر قائل کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک ماہ کے دوران 25 سے زائد سرچ آپریشن کئے گئے ہیں۔ بنی گالہ، بری امام، بارہ کہو، سہالہ اور ترنول میں دوسو سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔سکیورٹی ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر وزیراعظم عمران خان نے اضافی سکیورٹی نہ لی تو یہ ان کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے