عمران خان نے قائد اعظم کی یاد تازہ کر دی ۔۔۔۔وزیر اعظم ہاؤس میں امریکی وزیر خارجہ ’مائیک پومپیو ‘ کی تواضع کس چیز سے کی گئی؟۔۔۔۔اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کی امریکی وزیر خارجہ مائیک پوم پیو سے ملاقات زیر بحث ہے ۔ اس ملاقات کی منفرد بات یہ
تھی کہ وزیراعظم آفس میں غیر ملکی مہمان کی صرف چائے سے تواضع کی گئی۔ وزیر اعظم عمران خان نے قومی لباس زیب تن کرکےامریکی وزیر خارجہ مائیک پوم پیو سے ملاقات کی جبکہ سادگی کی مثال قائم کرتے ہوئے غیر ملکی مہمان کی صرف پانی سے ہی تواضع کی گئی۔اس موقع پر عمران خان خاصے پُر اعتماد تھے ، وہ شلوار قمیض زیب تن کیے مسکراتے ہوئے میٹنگ ہال میں داخل ہوئے تو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سمیت تمام اعلیٰ حکام ان کے استقبال میں کھڑے ہو گئے ۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم آفس کے ایک چھوٹے کمرے میں مہمانوں سے ملاقات کی ۔ملاقات کے دوران ماحول خوشگوار رہا ۔ ملاقات کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کسی قسم کا تحریری مواد پاس نہیں رکھا اور امریکی وزیر خارجہ کے سامنےپاکستان کا موقف بہترین انداز میں پیش کیا ۔گفتگو کے دوران امریکی وزیر خارجہ اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ مُسکراتے رہے ۔ عمران خان کی قومی لباس میں غیر ملکی مہمانوں سے ملاقات بھی خبروں کی زینت بن گئی۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آفس میں امریکی وزیر خارجہ سے ہونے والی ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں پاکستانی وفد
انتہائی پُر اعتماد تھا۔ ماضی کی روایت سے ہٹ کر صرف وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی وزیر خارجہ اور ان کے وفد کا وزیراعظم آفس پہنچنے پر استقبال کیا اور امریکی وفد کو وزیراعظم کی آمد سے قبل میٹنگ روم میں بٹھا دیا گیا۔وزیراعظم عمران خان بعد میں کمیٹی روم میں داخل ہوئے اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پوم پیو سے مصافحہ کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی چئیرمین جوائنٹ چیف کا وزیراعظم سے تعارف کروایا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اس ملاقات میں پُر اعتماد نظر آئے اور ان کی باڈی لینگوئج بھی خاصی پُر اعتماد تھی جس پر سیاسی مبصرین نے بھی کہا کہ ملک کے وزیراعظم کو غیر ملکی وفود کے سامنے اسی طرح پُر اعتماد نظر آنا چاہئیے۔خیال رہےکہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پوم پیو کی پاکستان آمد پر دفتر خارجہ میں ہونے والے مذاکرات میں جہاں روایتی مذاکرات ہوئے وہیں پاکستان کا رویہ پہلے سے زیادہ مثبت رہا۔ جہاں امریکی خواہشات اور مطالبات کو تسلیم کرنے کی بات کی گئی وہاں پاکستان نے امریکہ کے سامنے جارحانہ رویہ اپنایا کہ اب ہماری بھی سنی جائے اور ہمارے موقف کو بھی تسلیم کیا جائے۔