لاہور (ویب ڈیسک) مسلم لیگ(ق) کی حکومت سے دوری اور مسلم لیگ ن سے بڑھتی ہوئی قربت نے تحریک انصاف کی پریشانی میں نہ صرف اضافہ کر دیا بلکہ وفاقی حکومت نے پنجاب کو مرکز نگاہ بنالیا ہے، دوسری طرف عوام میں یہ تاثر ابھر کر سامنے آگیا ہے کہ صوبے کی وزارت اعلیٰ کا ”ہما“ چودھری برادران
نامور صحافی جاوید اقبال اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔کے سر پر بیٹھنے والا ہے اور اس کیلئے مسلم لیگ(ق) اورمسلم لیگ(ن) میں بنیادی معاملات طے پا چکے ہیں تاہم انھیں حتمی شکل دینا باقی ہے اس حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مسلم لیگ(ق) کو حکومت کے دیگر اتحادیوں کی بھی حمایت حاصل ہے اور مسلم لیگ(ن) بھی پنجاب میں تبدیلی کیلئے چودھری برادران کی پس پردہ حمایت کر چکی ہے یہی وجہ ہے کہ چودھری برادران حکومتی کمیٹیوں پر عدم اعتماد کرتے جا رہے ہیں۔حکومت اور چودھری برادران میں اختلافات کی ایک بڑی وجہ چیف سیکرٹری پنجاب کا عہدہ بھی ہے معاہدے کے مطابق یہ طے پایا تھا کہ پنجاب میں چیف سیکرٹری اور آئی جی کی تعیناتی چودھریوں کے مشورے سے مشروط ہو گی مگر حکومت نے سابق چیف سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر کو تبدیل کرنے اورمیجر اعظم سلیمان کو چیف سیکرٹری لگاتے وقت چودھریوں سے کوئی مشورہ نہ کیا حکومت کے اس اقدام نے پہلے سے موجود اختلافات میں اضافہ کیا۔موجودہ سیاسی صورتحال سے دکھائی دے رہاہے جیسے چودھری برادران پنجاب میں بڑا معرکہ سر کرنے کیلئے صف بندی کر چکے ہیں تاہم انھیں اس بات کا انتظار ہے کہ پی ٹی آئی کس حد تک جاتی ہے جوں ہی وفاقی حکومت نے مسلم لیگ(ق)کے خلاف کوئی قدم اٹھایا تو وہ فوری طور پر اس کا جواب پنجاب میں تبدیلی کی صورت میں دیں گے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری جنرل اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اور مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی مونس الٰہی نے کہاہے کہ حکومت سے ہمارا بنیادی معاہدہ عوام کو ریلیف دینا ہے، بدترین دشمن بھی ہمارے دور کی تعریف کرتے ہیں، حکومت معاہدوں پر عمل کرے، مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا، معاملات درست کیے جائیں،حکومت کے اتحادی ہیں، کشتی ڈوبی تو ان کے غلط فیصلوں کے باعث ڈوبے گی۔