counter easy hit

وزیراعظم بننے کیلئے مجھے کیا کچھ کرنا پڑا؟ عمران خان نے امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں ناقابل یقین انکشافات کر ڈالے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے کہا کہ جب پارٹی بنائی تو لگا سب مجھے ووٹ دیں گے تاہم وزیراعظم بننے کے لیے بہت محنت کرنا پڑی۔ تفصیلات کے مطابق ۔وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی سے گفتگو میں شہزادے ولیم کےدورہ پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کی والدہ لیڈی ڈیانا سے متعلق کچھ یادیں بھی شئیر کیں۔

عمران خان نےکہا کہ شہزادے ولیم کو ملاقات میں بتایا کہ لیڈی ڈیانا کو پاکستان میں کتنا پیار ملا تھا۔ڈیانا کی ہلاکت کی خبر پاکستان کے دیہی علاقوں میں بھی صدمے کا سبب بنی۔ولیم اور ہیری سے اس وقت ملا تھا جب وہ والدہ کے ساتھ سابقہ ساس کے گھر آئے تھے۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے سیاسی کرئیر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 23 سال قبل پارٹی بنائی تھی اور سیاسی تحریک شروع کی مجھے لگا لوگ مجھے ووٹ دیں گے لیکن وزیراعظم بننے کے لیے مجھے بہت محنت کرنا پڑی۔ خیال رہے کہ عمران خان گذشتہ سال 17اگست کو ملک کے 22 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔انکی 65 سالہ زندگی انکے چاہنے والوں اور بہت سے لوگوں کے لیے مشعل راہ بن چکی ہے۔ انکی زندگی کی مشکلات آج انکو یہان تک لے کر آئی ہیں۔عمران خان نیازی نے 1952 میں اکرام اللہ خان نیازی اور شوکت خانم کے گھر لاہور میں آنکھ کھولی۔۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایچی سن لاہور میں حاصل کی جس کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے رائل گرامر سکول برطانیہ چلے گئے۔ انہوں نے اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے میدان میں بھی طبع آزمائی شروع کی۔ انہوں نے 1971 میں انگلش ٹیم کے خلاف اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز کیا لیکن انکا ٹیسٹ کرئیر کا آغاز بھی ناکامیوں سے عبارت ہے۔ تاہم عمران خان نے ہمت نہ ہاری اور اپنے کیرئیر کو جاری رکھا۔

اس موقع پر انہوں نے ٹوٹی پھوٹی ٹیم کو یکجا کیا اور 22سالہ جدوجہد کے بعد اپنی ٹیم کو لے کر 1992 کے ورلڈ کپ میں اترے اور دنیا کو ثابت کر دیا کہ محنت اور صبر ہمیشہ رنگ لاتے ہیں۔انہوں نے انگلینڈ کو 22 رنز سے شکست دے کر 1992 کا عالمی کپ پاکستان کے نام کیا۔۔اپنے عروج کے زمانے میں کرکٹ چھوڑنے کے بعد عمران خان کو زندگی کا سب سے بڑا دھچکا اس وقت لگا جب انکی والدہ شوکت خانم کا کینسر سے انتقال ہو گیا مگر عمران خان نے اس کو اپنی شکست بنانے کی بجائے اپنی طاقت بنایا اور پاکستان کے پہلے کینسر اسپتال کی بنیاد رکھی۔اور یوں شوکت خانم اسپتال حقیقت بن کر سامنے آئی۔ 1995 میں انکی پہلی شادی جمائما گولڈ اسمتھ کے ساتھ ہوئی تاہم یہ شادی 2004 میں طلاق پر اختتام پذیر ہوئی۔اس شادی سے انکے بیٹے سلمان اور قاسم ہوئے۔عمران خان نے شوکت خانم اسپتال بنانے کے دوران ہی سیاست میں قدم رکھنے کا بھی فیصلہ کر لیا۔ اور یوں انکے ساسی سفر کا آغاز کیا۔ان کے سیاسی سفر کا آغاز بھی ناکامیوں سے بھر پور تھا۔تاہم 2002 میں عمران خان پہلی بار قومی اسمبلی کا حصہ بنے اس کے بعد انکا سیاسی سفر ڈانوا ڈول رہا ۔انکی سیاست کا حقیقی آغاز 2011 میں لاہور جلسے سے ہوا جس میں عمران خان پہلی بار ایک بڑا مجمعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب رہے۔انہوں نے 2013 کے الیکشن میں بھرپور انتخابی مہم چلائی مگر الیکشن سے کچھ روز قبل اسٹیج سے گر کر زخمی ہو گئے اور عمران خان کی جماعت پہلی بار ملک کی تیسری بڑی سیاسی قوت بن کرسامنے آئی۔

تاہم عمران خان نے ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر ملک گیر تحریک چلائی اور 2014 میں 14 اگست سے اسلام آباد میں دھرنا شروع کیا جو 126 دنوں تک جاری رہا اس دھرنے کے بعد انکی دوسری شادی معروف صحافی ریحام خان سے ہوئی تاہم یہ شادی بھی ناکامی سے دوچار ہوئی۔اسی دوران نہ صرف عمران خان کی سابق اہیلہ نے عمران خان کے خلاف محاذ کھولا تو دوسری جانب عائشہ گلالئی نے بھی عمران کے خلاف محاذ کھولا اس کے بعد انکی تیسری شادی روحانی شخصیت بشریٰ مانیکا سے ہوئی اس دوران 2016 میں پانامہ کا معاملہ سامنے آیا جس کا عمران خان نے بھرپور سیاسی استعمال کیا اور یوں وہ عوام کے مقبول لیڈر بن گئے اس موقع پر انکی سیاسی زندگی میں بڑا موڑ تب آیا جب دوسری پارٹیوں کے الیکٹیبلز نے بڑی تعداد میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی ۔ یوں عمران خان نے 2018 کی بھر پور انتخابی مہم چلائی۔ان انتخابات میں بھی عمران خان کے خلاف سیتا وائٹ کیس کو استعمال کرنے کی کوشش کی گئی تاہم عمران نے ہمت نہ ہاری ۔25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں عمران خان کی جماعت ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری تو عمران خان کی فاتحانہ تقریر نے سب کے دل موہ لئیے 13 اگست کو عمران خان نے ایک بار پھر قومی اسمبلی میں قدم رکھا اور یوں عمران خان ملک کے 22 ویں وزیر اعظم بن کر سامنے آئے۔عمران خان کی زندگی کا ایک اور باب شروع ہوا جس نے پوری قوم کو ایک امید دے دی۔

Imran Khan, unbelieveable, Interview, to, a, channel, what, he, would, have, to, do, for, post, of, Prime Minister

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website