اسلام آباد (ویب ڈیسک )حکومت نے پٹرول اور گیس کے بعد اب بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیاہے جس نے عوام کی چیخیں نکلوا کر رکھ دی ہیں تاہم اس مہنگائی پر حکومت کو بھی ہر طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے ۔ سینئر صحافی کامران خان نے گزشتہ حکومت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی کارکردگی کے باعث معیشت کی صورتحال اور اسد عمر کی 9 مہینے کی کارکردگی کے درمیان موازنہ کیا ہے ۔سینئر صحافی کامران خان کا کہناتھا کہ جب اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے تو اس وقت زر مبادلہ کے ذخائر 19 ارب 80 کروڑ ڈالرز تک پہنچ چکے تھے آج اسد عمر وزیر خزانہ ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر15 ارب 40 کرڑ روپے کی سطح پر کھڑے ہیں جبکہ اسی دوران پاکستان نے چین سے دو ارب ڈالر ، سعودی عرب سے دو ارب ڈالر ، متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالرقرض لیا جو کہ مجموعی طور پر سات ارب دس کروڑ ڈالر بنتے ہیں لیکن اس کے باجود زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو رہے ہیں۔ان کا کہناتھا کہ مئی 2017 میں جب اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے تو پاکستان سٹاک ایکسچینج کا انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح 52 ہزار 872 پوائنٹس تک پہنچ گیا تھا لیکن آج اسد عمر کی وزارت خزانہ ہیں اور سٹاک ایکسچینج 38 ہزار 22 پوائنٹس پر بند ہواہے ،پاکستان کی سٹاک مارکیٹ جو کہ دنیا کی بہترین کام کرنے والی سٹاک مارکیٹ تھی بدترین میں تبدیل ہو چکی ہے ۔کامران خان کا کہناتھا کہ گزشتہ دور حکومت میں ترقی کی شرح 5.79 پہنچ رہی تھی اور اب 3.5 فیصد تک ہو گئی ہے ، جب اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے اس وقت ملکی صنعتی ترقی 3.45 فیصد تک ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ آج اسد عمر کے دور حکومت میں یہ خطرناک حد تک کم ہو رہی ہے اور منفی رجحان کے ساتھ منفی 2.3فیصد ہو چکی ہے ۔سینئر صحافی کا کہناتھا کہ اسحاق ڈار کی وزارت خزانہ میں ا س وقت توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے 800ارب روپے تھے جبکہ اس حکومت میں صرف نو مہینے کے دوران زبردست اضافہ ہواہے اور اب پاکستان کے گردشتی قرضے 14 سو 9ارب روپے کی خطرناک شرح تک پہنچ چکے ہیں۔گزشتہ دور حکومت میں ملک پر اندرونی قرضے اور واجبات 16ہزار 83ارب روپے بتائے جاتے تھے ،آج اسد عمر کی وزارت خزانہ میں اندرونی قرضے اور واجبات 18 ہزار 453 ارب روپے کے ہو چکے ہیں ،جن میں2 ہزار 370ارب روپے کا اضافہ ہواہے ،ایک سال میں پاکستان پر بیرون قرضوں میں دس ارب ڈالر کا اضافہ ہواہے ، دسمبر 2017 میں بیرونی قرضے89ارب ڈالر تھے،دسمبر2018 میں ملک پر بیرونی قرضے 99ارب ڈالر تھے جن میں چین سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت سے ملنے والے سات ارب ڈالے کے قرضے شامل ہیں ۔دوسری طرف ڈالر کی مسلسل اونچی اڑان جاری ہے جس کے باعث مہنگائی کی نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے اور اس پر حکومت کو بھی بے انتہاتنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم ڈالر کے بعد اب سونے کو بھی آگ لگ گئی ہے اور قیمت میں یک دم ایک ہزار روپے اضافہ ہو گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق سونے کی قیمت میں فی تولہ ایک ہزار روپے اضافے کے بعد ملکی تاریخی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیاہے جس کے بعد کئی افراد کے سونے کے سیٹ یا جھمکے بنانے کے خواب بس خواب ہی رہ جائیں گے۔