اسلام آباد (ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان ساری بات بتائیں کہ این آر او کس نے کیسے اور کب مانگا۔وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب پر اپنے ردعمل میں (ن) لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان بتائیں حکومت سے این آر او کس نے کیسے اور کب مانگا،
شوشے چھوڑنے کے بجائے قوم کو ساری بات بتائیں، قوم کو بتائیں کہ کن شرائط پر سعودی عرب سے یہ رقم لی گئی ہے، اس قرض کی شرائط کے بارے میں پارلیمان اور عوام کو آگاہ کیا جائے، قوم کو بتایا جائے کہ یمن کے معاملے میں سعودی عرب سے کیا بات ہوئی، ثالثی سے کیا مطلب ہے اور اُس کی شرائط کیا ہیں۔مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر این آر او لینا ہوتا تو نواز شریف اپنی بیٹی کے ہمراہ جیل جانے کے لیے لندن سے واپس نہ آتے، نواز شریف اور شہباز شریف جھوٹے الزامات اور سیاسی انتقام کا مسلسل نشانہ بنے ہوئے ہیں اور عدالتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے کہا کہ عمران خان آپ 65 دن سے اقتدار میں ہیں آپ کے پاس تمام اختیار موجود ہے اپنے فرانزک آڈٹ کیوں نہیں کرایا، ہمارے دور کے منصوبہ جات کا فرانزک آڈٹ کرائیں تاکہ سچ قوم کے سامنے آسکے، آپ کے پاس تمام ادارے موجود ہیں، کسی تیسرے فریق سے فارنزک آڈٹ کراسکتے ہیں۔ترجمان مسلم لیگ (ن) کہا کہ حکومت جس شرمندگی، مایوسی اور گھبراہٹ میں کشکول لے کر گئی اس سے پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے، قوم توقع کر رہی تھی کہ عمران خان آج مہنگائی کے ذریعے قوم پر جو بوجھ لاچکے ہیں وہ واپس لیں گے،
قوم کو امید تھی کہ آج آپ عوام کو ریلیف دینے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتیں واپس لینے کا اعلان کریں گے، لیکن حکومت نے آج عوام پر بجلی کی قیمتوں می مزید اضافے کا بم گرادیا، موجودہ حکومت کے پاس کوئی معاشی ویژن اور حکمت عملی نہیں کیوں کہ یہ نا اہلوں کا ٹولہ ہے۔ جبکہ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب سے زبردست پیکیج مل گیا، اب آئی ایم ایف سے بہت زیادہ قرضہ نہیں لیں گے ۔قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قرضوں کی اقساط واپس کرنے کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت تھی، اگر قرضے نہ لیتے تو ملک ڈیفالٹ کرجاتا، ہم پر بہت زیادہ دباؤ تھا لیکن سعودی عرب نے ہمیں اچھا پیکیج دے دیا ہے اب ہمیں آئی ایم ایف سے بڑا قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔یمن تنازعہ پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اب ثالثی کا کردار ادا کرے گا، مسلم دنیا کو اکٹھا کرنے کے لیے کوششیں کریں گے اور یمن جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں دباؤ ڈال کر حکومت سے این آر او لینا چاہتی ہیں یہ جماعتیں کان کھول کر سن لیں یہ جو مرضی کرلیں انہیں کوئی این آر او نہیں دیں گے، یہ جماعتیں احتجاج کریں سڑکوں پر نکلیں ہم انہیں کنٹینر اور سہولیات دیں گے لیکن کسی قسم کے دباؤ میں نہیں آئیں گے اور ان کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ان لوگوں پر مقدمات نہیں بنائے یہ کیسز تو سابقہ حکومت میں بنے ہیں، ہم تو صرف آڈٹ کروارہے ہیں اور ان مقدمات پر یہ ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاہم عوام مت گھبرائیں ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور سب کا احتساب کریں گے۔