اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والا معاہدہ مکمل نہیں ہو پائے گا، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ میری نیک خواہشات حکومت کے ساتھ ہیں، دعا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدہ مکمل ہو اور اس سے پاکستان کو فائدہ حاصل ہو، تاہم ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض فراہم کی معاہدہ طے پا چکا ہے۔اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والا حالیہ معاہدہ مکمل نہیں ہو پائے گا۔ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ میری نیک خواہشات حکومت کے ساتھ ہیں، دعا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدہ مکمل ہو اور اس سے پاکستان کو فائدہ حاصل ہو، تاہم ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کی جانب سے عائد کردہ شرائط بہت سخت ہیں، ان پر عمل کرنا حکومت کیلئے بہت مشکل ہوگا، اسی لیے انہیں لگتا ہے کہ یہ معاہدہ مکمل نہیں ہو پائے گا۔ دوسری جانب آئی ایم ایف نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے پرعمل درآمد کا آغاز آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد ہو گا۔معاہدے کے تحت پاکستان کو6 ارب ڈالر 39 ماہ میں قسطوں میں جاری کیے جائیں گے۔ اعلامیہ آئی ایم ایف میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آئندہ بجٹ کے خسارے میں 0.6 فیصد کمی لائے گا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کا تعین مارکیٹ کے طے کرنے سے مالی شعبے میں بہتری آئے گی۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اسٹیٹ بینک کی خود مختاری قائم رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔پاکستان آئندہ 3 سال میں پبلک فنانسنگ کی صورتحال میں بہتری لائے گا۔ پاکستان انتظامی اصلاحات سے ٹیکس پالیسی کے ذریعے قرضوں میں کمی لائے گا۔ اعلامیہ آئی ایم ایف میں مزید بتایا گیا ہے کہ ٹیکسوں کا بوجھ تمام شعبوں پر یکساں لاگو ہو گا۔ مارکیٹ کے شرح تبادلہ کے تعین سے معیشت کیلئے بہتر وسائل مختص ہوسکیں گےاور مالی شعبے میں بہتری آئے گی۔اس حوالے سے وفاقی مشیر خزانہ حفیظ شیخ کہتے ہیں کہ چند برسوں سے پاکستان کی معاشی صورتحال انتہائی بری تھی۔ ملک کی درآمدات اور برآمدات میں 20 ارب ڈالر کا فرق تھا۔ پاکستان میں ہر دور میں برآمدات نہیں بڑھ سکیں۔ اسی طرح غیر ملکی قرضے 90 ارب ڈالر سے بڑھ گئے تھے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کافی مہینوں کے بعد معاہدہ طے پایا ہے۔آئی ایم ایف کا بورڈ پاکستان سے معاہدے کی منظوری دے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا مقصد مشکل میں گھرے ممالک کی مدد کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کوپہلے تین سالوں میں 6ارب ڈالر ملیں گے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کو عالمی بینک اورایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی اضافی 2 سے 3 ارب ڈالر ملیں گے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان میں بہت سے معاملات درست طریقے سے نمٹائے نہیں گئے۔انہوں نے کہا کہ امیر لوگوں سے ٹیکس نکالیں یہ ہمارے فائدے میں ہے اور آئی ایم ایف بھی کہہ رہا ہے۔ امیر طبقے کیلئے سبسڈی ختم کرنا ہوگی۔ بہت سے شعبوں میں حیثیت سے زیادہ اخراجات کیے۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف شرائط کے تحت کچھ ایریاز میں قیمتیں بڑھائیں گے۔ بجلی کی قیمت 300 یونٹ تک صارفین استعمال کرنے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ 300 یونٹ سے کم والے صارفین کیلئے 216 ارب روپے سبسڈی رکھی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کرتے ہوئے یہ ایک اچھا موقع ہے کہ ہم اصلاحات کریں، ریونیو بڑھائیں، ٹیکس اکٹھا کریں، عوام کو خوشحال بنا سکتے ہیں۔تین سال میں ہم اصلاحات لیکر آئیں گے۔ آئی ایم ایف معاہدے کو اصلاحات اور اسٹرکچرل تبدیلی کیلئے استعمال کیا جانا چاہیے۔ امید ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ یہ آخری پیکج ہوگا۔