کراچی (ویب ڈیسک)سعودی عرب سے ملنے والے پیکج کے پاکستانی معیشت میں ٹھہراﺅ دیکھا جارہاہے یہ مزید نیچے جانے کی بجائے اب بحالی کی طرف جاتی ہوئی نظر آر ہی ہے تاہم پاکستانیوں کیلئے خوشخبری یہ ہے کہ گزشتہ دو دنوں میں ڈالر کی قیمت دو روپے 13 پیسے کم ہو گئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں 23 پیسے کمی دیکھنے میں آ ئی ہے جس کے بعد ڈالر کی قیمت کم ہو کر 131 روپے 80 پیس ہو گئی ہے جبکہ دو دنوں میں ڈالر کی قیمت میں دو روپے 13 پیسے کمی واقع ہو ئی ہے ۔دوسری جانب سٹا ک ایکسچینج کے آغاز پر ہی 420 پوائنٹس کا اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے بعد 100 انڈکس 39 ہزار 691 کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دےدی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی اس قبل دو بار بجلی کے نرخ سے متعلق فیصلہ مؤخر کرچکی ہے۔ وزیرخزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی۔نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 20 پیسے فی یونٹ اضافہ کردیاذرائع کے مطابق وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ توقع سے کم کیا گیا ہے، واجبات کی وصولی اور گردشی قرضوں کو کم کرنے کے لیے اقدمات کیے ہیں۔اسد عمر نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق تفصیلات دینے سے گریز کیا۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہےکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 300 روپے یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا ،
البتہ 300 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے بجلی 10 فیصد مہنگی کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے زرعی شعبے کو بڑا ریلیف دیا ہے اور بجلی کے نرخ 10 روپے 50 پیسے فی یونٹ سے کم کرکے 5 روپے فی یونٹ مقرر کیے گئے ہیں۔واضح رہےکہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی درخواست پر فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں 20 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا ہے تاہم نیپرا کے فیصلے کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا۔ جبکہ دوسری جانب زیر اعظم عمران خان ، ذولفقار علی بھٹو کے بعد مسلم امہ کا دوسرا بڑا رہنما اور اثاثہ بن سکتے ہیں۔یمن جنگ کے مسئلے پر وزیر اعظم عمران خان مسلم امہ کو اکٹھا کرنے کے لیے پرعزم ،کامیابی کی صورت میں تاریخ میں نام زندہ رہے گا۔تفصیلات کے مطابق مسلم امہ اس وقت بہت سے اندرونی اور بیرونی مسائل کا شکار ہے۔مختلف ممالک میں جاری خانہ جنگی نے مسلمانوں کو تقسیم در تقسیم کر دیا ہے۔شام میں جاری خانہ جنگی نے جہاں مسلمانوں میں تفرقے کو ہوا دی ،وہیں شام اور وعراق میںداعش کے فتنے نے امت مسلمہ کو شدید پریشانی سے دوچار کیا۔اس سارے حالات میں سب سے بڑا مسئلہ جس نے امت مسلمہ کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا وہ سعودی،یمن جنگ کا مسئلہ تھا۔عالم اسلام کے دو اہم ترین ممالک سعودی عرب اور ایران اس جنگ میں ایک دوسرے کے سامنے آ کھڑے ہوئے تھے۔ایک جانب عالمی تنظیموں کی جانب سے جہاں سعودی عرب کو جنگی جرائم میں ملوث قرار دیا جارہا تھا وہیں سعودی عرب اور اس کے حلیف ممالک یمن میں جاری بغاوت کو ایران کی کارستانی قرار دے رہے تھے۔یمن جنگ سے پاکستان بھی متاثر ہوا ،ایسا تب ہوا جب سعودی عرب نے یمن جنگ میں پاکستانی فوجسے معاونت چاہی مگر پاکستان نے اپنے داخلی مسائل اور غیر جانب دار خارجہ پالیسی کے سبب ایسا کرنے سے منع کردیا ۔اس معاملے پر پاکستان کے خلیجی ممالک سے تعلقات میں دراڑ بھی آئی اور تھوڑی تلخی بھی بڑھی۔تاہم پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں سعودی عرباور پاکستان میں نئے دور کا آغاز ہوا ہے اور اسکی سب سے بڑی علامت وزیر اعظم پاکستان کا کامیاب دورہ تھا۔وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے دورانسعودی عرب کی جانب سے پاکستان پر کی جانے والی مہربانیوں کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جارہا تھا۔