تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان برطانیہ کی پارلیمنٹ سے تاریخی خطاب کرنے کے بعد بحفاظت وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ کچھ دن سے تحریک انصاف کے سوشل میڈیا حمایتیوں کی جانب سے زوروشور سے یہ بات کی جا رہی تھی کہ پاکستان کی تاریخ میں عمران خان لیاقت علی خان کے بعد وہ دوسرے پاکستانی ہیں جنہیں برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کی “سعادت” نصیب ہو رہی ہے۔ غالب کا ایک شعر ہے: تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے ۔ دیکھنے ہم بھی گئے تھے، پہ تماشہ نہ ہوا”۔ یہی حال عمران خان کے برطانیہ کی پارلیمنٹ سے کیے جانے والے خطاب کا ہوا۔
دو دن قبل جب ہم دفتر سے گھر لوٹے تو ہماری اہلیہ نے ہم سے قدرے حیرت سے دریافت کیا کہ کیا عمران خان برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے؟ ہمارے لیے بھی یہ نہایت حیران کن مگر خوش گوار خبر تھی۔ ہم نے اپنے ایک دوست سے دریافت کیا جو سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے پرجوش حمایتی ہیں مگر میدان عمل میں اتنے ہی متحرک ہیں جتنے کہ آج کل جہانگیر ترین پارلیمانی سیاست میں۔ انہوں نے ہمیں کہیں اور سے معلوم کر کے اطلاع دینے کا کہا اور غائب ہو گئے۔ کچھ دیر کے بعد انہوں نے اپنی فیس بک وال پر ایک اسٹیٹس شیئر کیا جس میں نواز شریف اور عمران خان کا تقابل کرتے ہوئے قوم کو یہ بتایا گیا تھا کہ پاکستان سے دو نوجوان سیاست دان برطانیہ پہنچے ہیں جن میں سے ایک چوری کے فلیٹس میں قیام کرے گا جبکہ دوسرا برطانیہ کی پارلیمنٹ سے خطاب کرے گا۔ آپس کی بات ہے، ہمیں دونوں باتوں پر ہنسی آ گئی۔ پھر ہم نے اپنی اہلیہ کو آگاہ کیا کہ یہ صورت حال ہے مگر یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ہو سکتا ہے عمران خان واقعی ایسا کر گذریں۔
اس کے بات فیس بک اور ٹوئٹر پر پے در پے تحریک انصاف کے جاں نثاران کی جانب سے عمران خان کے برطانوی پارلیمنٹ سے تاریخی خطاب کے بارے میں معلومات قوم کو مہیا کی جانے لگیں۔ محسوس یہ ہو رہا تھا کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ عمران خان کے افکار عالیہ سے بہرہ مند ہونے کو بے تاب ہے اور اگر عمران خان نے برطانوی دارالامرا کو مستفیض نہ کیا تو گویا ان کا جمہوری نظام خطرے میں پڑ جائے گا۔ یقین مانیئے کہ کچھ دیر کو ہمیں بھی یقین محکم ہو گیا کہ عمران خان یہ عمل پیہم کرتے ہوئے اپنی فاتح عالم محبت سے برطانوی پارلیمینٹیرینز کو جیت لیں گے۔ سونے پہ سہاگہ ہمارے دفتری ساتھی جو کہ دل وجان سے نواز شریف کے حمایتی ہیں، نے ہمیں بڑے پرجوش انداز میں بتایا کہ عمران خان برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب فرمائیں گے اور ان کے خطاب کی راہ ان کی سابقہ اہلیہ کے موجودہ بھائی زیک گولڈاسمتھ نے ہموار کی ہے۔
جب نواز شریف کا کوئی حمایتی عمران خان کے بارے میں نسبتاً خیر کے کلمات ادا کرے تو سمجھ جانا چاہیئے کہ دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔ جیسے ایک سوکن دوسری سوکن کا بھلا نہیں دیکھ سکتی بالکل ویسے ہی پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے حمایتی اپنی مخالف جماعتوں کے راہنماؤں کی عزت و احترام نہیں کر سکتے۔ سوشل میڈیا پر ہر وقت ایک جنگ چھڑی ہوتی ہے جس میں نامناسب القابات سے لے کر کردار کشی تک سب کچھ دھڑلے سے کیا جا رہا ہوتا ہے اور اس پر فخر کا اظہار بھی جاری ہوتا ہے۔
چناچہ جب ان صاحب نے یہ اطلاع دی تو ہمیں آدھا یقین ہو گیا کہ برطانوی پارلیمنٹ ممکنہ طور پر کسی ایسی جگہ اکٹھی ہو رہی ہے جہاں میڈیا کی دسترس نہ ہو۔ اور پھر ایسا ہی ہوا۔ عمران خان واپس پاکستان تشریف لے بھی آئے لیکن برطانوی پارلیمنٹ اب تک اکٹھی نہیں ہو سکی البتہ کوئی آٹھ دس پارلیمینٹیرینز ایک ایسے ہال میں عمران خان کے ساتھ بیٹھے ضرور دکھائی دیئے جو غالباً برطانیہ کی پارلیمنٹ کا ہال نہیں تھا۔
تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری کردہ باتصویر اعلان کے مطابق عمران خان نے برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ سے تاریخی خطاب کیا ہے۔ اور اس کے بعد وہ تمام صاحبان نہ تو میرا فون اٹھا رہے ہیں اور نہ ہی میرے میسیج کا جواب دے رہے ہیں جنہوں نے مجھے حتمی طور پر یہ اطلاع دی تھی کہ عمران خان برطانیہ کی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے والے دوسرے پاکستانی بننے جا رہے ہیں۔