واشنگٹن (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کے دورۂ واشنگٹن کی تفصیلات نہ صرف ابھی تک غیرحتمی اور کنفیوژن کا شکار ہیں بلکہ صرف 22جولائی عمران ، ٹرمپ ملاقات کے علاوہ بقیہ ملاقاتیں اور تفصیلات پاکستانی سفارتخانہ کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود امریکی حکام کی جانب سے ابھی تک طے ہی نہیں کی جا سکیں، وزیراعظم عمران خان کے دورہ واشنگٹن میں 15 روز سے بھی کم دن رہ گئے ہیں۔ عمران خان کے حامی حلقوں کا کہنا ہے کہ دورہ واشنگٹن کی تفصیلات طے نہ پانے کی سب سے بڑی وجہ صدر ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ کے غیرملکی دورے اور امریکا میں یوم آزادی 4 جولائی کی تعطیلات بیان کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یوم آزادی کی تعطیلات کے بعد 8 جولائی کو امریکی دفاتر کھلنے پر وزیراعظم کے دورۂ واشنگٹن کی بقیہ مصروفیات طے کرنے کا کام شروع ہوگا۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ بھی بے بسی اور پریشانی کے عالم میں امریکی حکومت کے دفاتر کھلنے کا بے چینی سے منتظر ہے۔ بعض امریکی اور بھارتی لابی کے حلقے پاکستانی وزیراعظم کے دورۂ واشنگٹن کے حوالے سے کچھ اور دعوے کر رہے ہیں۔ یہ حلقے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ دورہ بھارت کے دوران گزشتہ جون کے آخر میں وزیر خارجہ کی ایک تقریر میں بھارت، امریکا اتحاد کی اہمیت اور امریکی مقاصد اور سمت کی نشاندہی اور پاکستان سے متعلق متعدد اشاروں کا حوالہ دے رہے ہیں۔ جنوبی ایشیا کے خطّے میں بھارتی ترجیحات کی برتری، افغانستان اور ایران کے بارے میں امریکی مقاصد کے حصول میں تعاون اور طالبان کو امریکی اتحاد کی لائن میں لا کر کھڑا کرنے میں پاکستانی تعاون امریکی مطالبات کا حصہ بتایا جا رہا ہے حلقے وزیراعظم کے دورہ واشنگٹن کو ایسا دورہ قرار دے رہے ہیں جوعمران خان کی ذمہ داریوں میں امریکی مطالبات کی تعمیل کا اضافہ کر دے گا۔ امریکی وزیر خارجہ کے حالیہ دورۂ بھارت کے دوران وزیراعظم عمران کے دورۂ واشنگٹن کے بارے میں بھارت کواعتماد میں لینے کی اطلاعات کا ذکر بھی کیا جا رہا ہے۔