نیویارک (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کیلئے پی ٹی آئی کے حامی متحرک ہوگئے ہیں اور عمران خان کے پرجوش استقبال کی تیاریاں جاری ہیں تاہم پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے صلاح و مشورے اور احتجاج پر بھی غور شروع کردیا ہے ۔ تفصیلات کےمطابق پی ٹی آئی کے حامیوں نے امریکہ مقیم نامور صحافی عظیم ایم میاں اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ وزیراعظم عمران خان کا پرجوش استقبال کرنے کیلئے کام شروع کر دیا ہے چونکہ تحریک انصاف کی مرکزی کمان نے ایک عرصہ سے امریکا میں پی ٹی آئی کے تمام عہدے معطل کر رکھے ہیں لہٰذا فی الوقت عمران خان کے استقبال کے لئے پی ٹی آئی کی ذیلی کمیٹی او آئی سی کے سیکرٹری ڈاکٹر عبداللہ دائر پیش پیش ہیں۔ ڈاکٹر عبداللہ دائر نے محترمہ بینظیر بھٹو کے دورہ امریکا کے دنوں میں پیپلزپارٹی کی رکنیت اختیار کر کے ان کے استقبال میں بھی نمایاں رول ادا کیا تھا لیکن بعدازاں پاکستان میں پیپلز فارمیسی کے قیام اور بعض شکایات سامنے آنے پر محترمہ بینظیر بھٹو نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے امریکا کے ڈاکٹر بھٹی اور ڈاکٹر عبداللہ دائر سے دوری اختیار کر لی تھی۔ اس طرح ڈاکٹر عبداللہ دائر کو یہ منفرد حیثیت حاصل ہو گی کہ انہوں نے بینظیر بھٹو اور عمران خان دونوں کے دورہ امریکا میں پارٹی رکن کے طور پر استقبال کے لئے نمایاں رول ادا کیا۔ وزیراعظم عمران خان کے واشنگٹن میں استقبال کے لئے کینیڈا سے بھی بعض پاکستانی آئیں گے۔ شمالی امریکا میں پی ٹی آئی کی بانی رکن عاصمہ باجوہ کینیڈا اور بعض امریکی ریاستوں میں عمران خان کے حامیوں سے رابطوں میں مصروف ہیں۔ نیویارک میں پی ٹی آئی کا دفتر قائم کرنے و الے بزنس مین عمران اگرا نے اپنے قائد عمران خان کا واشنگٹن پہنچ کر والہانہ استقبال کرنے کی اپیل کی ہے۔ پی ٹی آئی کی تنظیم کی معطلی اور عہدوں کی عدم موجودگی کے باعث عمران خان کے حامی کارکن گروپ بنا کر غیر مرکزی انداز میں استقبال کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ادھر پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور عمران حکومت سے ناراض بعض پاکستانی واشنگٹن میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کے بارے میں رابطوں اور صلاح مشوروں میں مصروف ہیں۔ امریکا میں فی الوقت عمران خان کے حامی زیادہ متحرک ہیں اور امریکا کے پاکستانیوں میں عمران خان زیادہ مقبول ہیں۔ ادھر عمران خان کے دورہ واشنگٹن کے خلاف ماضی کی طرح بھارتی لابی ایک بار پھر متحرک ہو گئی ہے۔ امریکا کے سیاسی نظام میں ہر سطح پر بھارتی نژاد امریکی اور بھارتی لابی بہت مضبوط، متحرک اور موثر ہو چکی ہے ۔