اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ امریکی ٹیم پاکستان سکیورٹی کلیئرنس کیلئے آئی تھی ،جلد پاکستان کے ایئرپورٹس کو امریکن ایئر لائنز کیلئے کلیئر کر دیا جائے گا،پی آئی اے قرضوں میں جکڑی ہوئی ہے جہازوں کی کمی ہے ، پارٹس فراہم کرنیوالوں نے قومی ایئرلائن کو ڈیفالٹر کردیا ہے ، وزیراعظم کا دورہ امریکہ انتہائی کامیاب رہا، سابق مرحوم صدر ایوب خان کے بعد ایسا دورہ عمران خان کو ملا، کشمیر کا مسئلہ حل کروانے اور افغانستان میں امن کے قیام میں عمران خان کا کردار بہت اہم ہے۔یہ بیان وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں پریس بریفنگ کے دوران دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے قرضوں میں جکڑی ہوئی ہے‘ جہازوں کی کمی ہے‘ پارٹس فراہم کرنے والوں نے قومی ایئر لائن کو ڈیفالٹر کر دیا ہے۔پی آئی اے انتہائی ناگفتہ بہ حالت میں ہے۔ پی آئی اے کے بزنس پلان کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ جون میں 777 اور 320A جہاز شامل کئے ہیں اور ہر سال پانچ جہاز فلیٹ میں شامل کئے جائیں گے۔گلگت میں جہاز حادثہ پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ چھوٹے رن وے کی وجہ سے گلگت حادثہ پیش آیا۔ حج آپریشن پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دو لاکھ حاجی پاکستان سے سعودی عرب گئے ہیں۔ ایک لاکھ تراسی ہزار حاجی پی آئی اے سے گئے ہیں روٹ ٹو مکہ آئندہ سال سے کراچی اور لاہور سے بھی شروع ہو گا۔ سامان کی ریپنگ کے بارے میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ریپنگ دنیا بھر میں لازمی ہے‘ میں خود ریپنگ کے حق میں ہوں۔مگر سول ایوی ایشن نے اپنی طرف سے ریپنگ لازمی قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ اس افسر کیخلاف انکوائری کی ہدایت کی ہے۔ غلام سرور خان نے وزیراعظم کے دورہ امریکہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بدھ کی رات ایک بجے وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔ ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا جائے گا۔ وزیراعظم کا دورہ امریکہ انتہائی کامیاب رہا۔ کافی عرصہ کے بعد ایک سٹیٹس مین کا دورہ تھا۔سابق مرحوم صدر ایوب خان کے بعد ایسا دورہ عمران خان نے کو ملا۔ پاکستان ایک عظیم ملک اور پاکستانی عظیم قوم ہیں‘ عمران خان پاکستان کا عظیم رہنما ہے۔ وزیراعظم کی ملاقاتوں اور خطاب سے پہلے کیپٹل ارینا کا اجتماع بہت بڑا تھا۔ 2014 نریندرمودی دس ہزار بندے اکٹھے کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ عمران خان کے جلسہ میں بائیس ہزار سے زائد افراد تھے۔کیپٹل ارینا میں ہونے والے جلسے پراعتراض کیا گیا۔ وزیراعظم نے وہی کہا جو اوورسیز پاکستانی چاہتے تھے۔ پچھلی حکومتوںمیں وزیراعظم کے دورہ امریکہ سے پہلے سوٹ‘ ٹائیوں اور جوتوںکے رنگ پر بحث ہوتی تھی لیکن عمران خان اپنے سادہ لباس‘ چپل اور مخصوص سٹائل کے ساتھ امریکہ گئے۔ کشمیر پر جو بات ہوئی اس سے پہلے کبھی ایسا نہ ہوا۔ کشمیر کا مسئلہ حل کروانے اور افغانستان میں امن کے قیام میں عمران خان کا کردار بہت اہم ہے۔دہشت گردی سے ستر ہزار شہادتیں ہوئیں اور ڈیڑھ ارب کا معاشی نقصان پاکستان نے برداشت کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی معاملات پر ہمارا موقف ایک ہونا چاہئے۔ بلاول بھٹو کی طرح نواز لیگ کی طرف سے بھی کشمیر کے مسئلہ پر ہونے والی پیشرفت پر مثبت موقف آنا چاہئے تھا۔ احتساب کے عمل پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ سابق وزیراعظم اور سابق صدر کیخلاف کرپشن پر کارروائی ہو رہی ہے۔اس سے پہلے غریب افسروں کیخلاف کارروائی ہوتی تھی۔ بااثر اور بڑے لوگوںپر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا تھا۔ احتساب سب کے لئے پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ ہمارا مینڈیٹ احتساب ہے۔ احتساب کا عمل جاری رہے گا۔ سینٹ پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے خلاف عدم اعتماد آیا ہے۔ سینٹ کا ہمیشہ سے احترام و تقدس قائم ہے۔ ایوان بالا میں عدم اعتماد لانا سینٹ کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ پچیس جولائی کو یوم سیاہ اس لئے منایا جا رہا ہے کیونکہ ان کے کرتوت سیاہ ہیں۔ ہم اس دن یوم تشکر منائیں گے۔ ۔