کراچی(ویب ڈیسک) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ آصف زرداری اور نواز شریف کی گرفتاری کے بعد مفاہمت دونوں کی مجبوری ہوگی، ن لیگ سے مفاہمت فی الحال آصف زرداری کی مجبوری ہے، ن لیگ انتخابی سیاست کرے گی مزاحمتی سیاست نہیں کرے گی، نواز شریف کی عوامی رابطہ مہم اگلے بلدیاتی انتخابات کی تیاری ہے، مریم نواز اگر مقدمہ سے بری ہوجائیں تو بھرپور مزاحمتی سیاست کرسکتی ہیں،مداخلت نہ کرنے کا دعویٰ کرنے والی پی ٹی آئی کے وزیر راجہ بشارت کی ایم ایس ڈاکٹر طارق نیازی کو کال افسوسناک ہے، ایم ایس ڈاکٹر طارق نیازی ان لوگوں سے ملے ہوئے ہیں جو حنیف عباسی اور ان کے خاندان کو انتقام کا نشانہ بنارہے ہیں، راجہ بشارت نے جو کچھ کیا اس پر انہیں سلام پیش کرنا چاہئے۔مظہرعباس، سلیم صافی، حسن نثار، حفیظ اللہ نیازی، ارشاد بھٹی اور بابر ستار نے ان خیالات کا نجی ٹی وی نیوز چینل کے پروگرام میں میزبان ابصاء کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں اعتماد کا فقدان ہے؟ صحافی، آپ پھونک مار دیں، شہباز شریف، آپ کی اور میاں صاحب کی ملاقات ہورہی ہے؟ صحافی، آپ حکم کریں کرلیتے ہیں، آصف زرداری، مفاہمت کس کی مجبوری ہوگی؟ کا جواب دیتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف کی گرفتاری کے بعد مفاہمت دونوں کی مجبوری ہوگی، ن لیگ کو ڈر ہے آصف زرداری ماضی کی طرح اتحاد کا کارڈ استعمال کر کے اپنے لیے ریلیف لے لیں گے اور انہیں تنہا چھوڑ دیں گے، اس شک کی فضا میں دونوں جماعتوں میں مفاہمت کا کوئی فوری امکان نظر نہیں آتا ہے۔ حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ ن لیگ سے مفاہمت فی الحال آصف زرداری کی مجبوری ہے، جب دونوں جماعتوں کیلئے کوئی راستہ نہیں بچے گا تو ایک دوسرے کی مجبوری بن جائیں گے اور تعاون کریں گے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ آصف زرداری ہوں یا نواز شریف دونوں کو جب موقع ملا این آر او کر کے چور دروازے سے نکل گئے، انہیں اب بھی موقع ملے گا تو جمہوریت کی بالادستی اور ملک و قوم کی بہتری کیلئے پتلی گلی سے نکل جائیں گے۔