تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
آج ایسی سیاست تو شائد دنیا کے کسی بھی مہذب اور ترقی یافتہ ملک میں تو کیا ..؟ بلکہ اِس کائنات کے کسی بھی ترقی پذیر اور غریب ترین ملک میں بھی نہیں ہوتی ہوگی …!! آج جیسی سیاست میرے مُلکِ پاکستان میں ہوتی ہے، آج میرے مُلک کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کی ذہنی سطح اتنی گرگئی ہے،ایساتو کبھی سوچابھی نہیںتھا کہ جو اِنہیں آئینہ دکھاتے ہیں اور اِنہیں غلطیاں اور خامیاں دورکرنے کا کہتے ہیں تو اِس کی جان کے میرے دیس کے حکمران اور سیاستدان دُشمن بن جاتے ہیں اور جہا ں سیاستدان اپنی خامیاں اور کوتاہیاں بتانے اور اِن کی نشاندہی کرنے والوں کی مرنے کی دُعائیں کرتے ہیں،اور جب اِن کے منافقانہ رویوں… اور اِن کے فعل شنیع سے لبریز کرتوتوں کی وجہ سے اِن لوگوں کی ایسی… ویسی ….اور کیسی….. ؟؟دُعائیں بے اثر ہوجاتیں ہیں تو پھر یہ اپنی خامیاں بتانے اور برائیوں کی نشاندہی کرنے والوں کوماروانے کی منصوبہ بندیاں کرتے پھرتے ہیں۔
آج کل بدقسمتی سے یہ لوگ اپنے ناپاک منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سادہ اور وردی والے گلوبٹوں کی مددحاصل کرتے ہیں اور پھر موقعہ پاتے ہی اپنے گلوبٹوں کو( کسی خونخوار اور شکاری جانور کی طرح) اپنے مخالف پر چھپٹنے کے لئے اِن کے پٹے کھول دیتے ہیں، پھر بس گلوبٹ ہوتاہے اور اِن کا سیاسی مخالف …اَب اِس دوران اِن کے سیاسی مخالف کی قسمت ہوئی… تویہ گلوبٹ کے وار سے بچ نکلا…! ورنہ گلوبٹ نے توقصہ ہی تمام کردیناہے، گو کہ آج کل ہمارے یہاں فسادات برپاکرنے والوں اور اِسی طرح کرائے کے قاتلوں کو اگر گلوبٹ کا نام دے دیاجائے تو کوئی بُرانہ ہوگا، یعنی یہ کہ پہلے جو کام کرائے کے قاتل کیاکرتے تھے اَب آج کل ہمارے یہاںیہی کام گلوبٹ یا گلوبٹوں کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
بہرحال…!!آج جس بات نے مجھے اپنا کالم لکھنے پر متحرک کیا وہ اسفندیارولی کا ایک بیان تھا جِسے پڑھنے کے بعد اسفندیارولی کے سیاسی کیئر اور سیاسی تجربات سے متعلق میرے ذہن میں یکدم سے ایسے کئی سوالات گردش کرنے لگے کہ ” کیا اسفندیارولی کا سیاسی تجربہ سطحی ہے یا گہرائی بھی رکھتاہے..؟اور اِسی طرح ذہن میں ایک سوال یہ بھی اُمڈ کر آیاکہ ” اسفندیارولی کا سیاسی کئیراپنا ہے کیا پھر آباو¿اجدکا بخشا یانوازاہواہے…؟؟جو یہ ایسے بے ہنگم بیانات داغ رہے ہیں ، پھر ایک خیال یہ بھی آیا کہ جب سیاستدانوں کے پاس اپنا سیاسی قداُونچاکرنے کے لئے کچھ نہیں ہوتاہے تو وہ یوں ہی بیٹھے بیٹھائے ایسے ہی بے مقصداور بے لگام بیانات جاری کردیتے ہیں جس کا نہ کوئی سر ہوتاہے اور نہ پیر….جیسا کہ پچھلے دِنوں ایک بیان عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی خان نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے متعلق دیاتھا وہ بیان اخبارات میں چھپااِس کی سُرخی کچھ یوں تھی کہ”عمران خان پرنزع کا عالم ہے۔
اِنہیں سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے“ اسفند یار ولی کے اِس بیان کی تفصیل یوں ہے کہ”عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی نے ریلوے گراو¿نڈمردان میں ایک بہت بڑے تاریخی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ” عمران خان پہ سیاسی نزع کا عا لم ہے اور اِن کو سیاسی شہید نہیں بننے دیں گے، کپتان سب کچھ بن سکتاہے، لیکن سیاست دان نہیں“ اِن کے اِس جلسے میں اِن کا یہ خطاب سُننے کے لئے ریلوے گراو¿نڈ مردان میں اِن کی پارٹی کے ہزاروں مرداور خواتین کارکنان نے شرکت کی تھی،اِس موقعے پر جس طرح اے این پی کے سربراہ اسفندیارولی نے عمران خان کو مخاطب کیا سُننے والے یہ سمجھے کہ اسفندیارولی عمران خان سے متعلق کوئی ایسی حیران کُن بات کہیں گے جو عمران خان کے موجودہ سیاسی کردار کو داغدار کرجائے گا اور عمران کی ذات اور کردار پر سوالیہ نشان لگادے مگر مگر جب اسفندیارولی نے یہ کہاکہ” عمران خان کہتے ہیں کہ خیبرپختونخوامیں کسی بھی حلقے کو کھولاجاسکتاہے لیکن ہم کسی بھی صور ت میں حلقے کو نہیں کھولیں گے کیونکہ عمران خان سیاسی حالتِ نزع میں ہے اور ہم اِن کو سیاسی شہیدبنائیں گے اور نہ بھاگنے دیں گے“ توپنڈال میں موجود اِن کے سیکڑوں سیاسی شعور رکھنے والے کارکنان اور افراد ایک دوسرے کا حیرت سے منہ تکنے لگے اور اسفندیارولی کے اِس جملے کو مضحکہ خیز قرار دے کر اپنی توجہ اِن کے منہ سے نکلنے والے اگلے جملے کی جانب مبذول کرلی جو عمران خان ہی سے متعلق یوں تھاکہ” عمران خان آج کی نوجوان نسل کو کس طرح کی تربیت دے رہے ہیں۔
کیااِن کے نئے پاکستان کا مقصدیہی تھا…؟؟ “ اُنہوں نے اپنی بات یہیں اَدھوری چھوڑ دی اور اگلہ جملہ یہ کہاکہ”عمران خان پرانے پاکستان کی بنیادیں ہلارہے ہیں“اِ س پر وقت ضائع کئے بغیر میرایہ کہناہے کہ کیا ہی اچھاہوتاکہ لگے ہاتھوں اسفندیارولی عملی مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بھی بتادیتے کہ عمران خان نوجوان نسل کوکیا اور کیسی تربیت دے رہے ہیں، اور تن تنہابندہ خداعمران خان بھلاپاکستان کی بنیادیں کیسے ہلارہاہے..؟؟ بہرکیف …!! اِس موقعے پر اسفندیارولی نے اپنی ڈھیر ساری خوش فہمیوں میں مبتلاہوکر یہ بھی کہہ ڈالاکہ ” آئندہ انتخابات میں پختون قوم کپتان کے بلے کو دریائے سندھ میں پھینک کر بنی گالہ پہنچادیں گے، اِس سلسلے میں آج کا جلسہ بارش کا پہلاقطرہ ہے،آج کے تاریخی جلسے سے مخالفین کی نیندیں اُڑچکی ہیں “ اور ایسے بہت سے خوش فہم جملے جلسے میں سُننے کو ملے،جنہیںسیاسی مبصرین اور پاکستانی قوم بس یہیں تک محدود رکھنے پر اتفا ق رکھتی ہے۔
اگرچہ آج مُلک کا ایک سنجیدہ طبقہ پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان کے پلان سی کے سلسلے میں فیصل آباد، کراچی اور لاہورکے احتجاجوں اور دھرنوں کی کامیابیوں کے بعد موجودہ حکمرانوں اور اِن سے چمٹے مفادات پرست سیاستدانوں کی بساط پلٹے جانے کی منتظرہے تو وہیں مُلک کا ایک بڑاغیرسیاسی اورسنجیدہ عوامی طبقہ مُلک بھر میں پی ٹی آئی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی سیاسی ساکھ سے بڑی اُمیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے تو وہیں عوام کا یہ طبقہ خیبرپختونخوا میں اے این پی کے ماضی اور حال کے تناظرمیں مستقبل پر بھی نظررکھے ہوئے ہے اور آج یہ طبقہ خیبرپختونخوا میں اے این پی کے سیاسی مستقبل کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکتی ہوئی محسوس کررہاہے اور آج یہ پُرعزم ہے کہ اگر پی ٹی آئی کا عوام میں گراف یوں ہی بڑھتارہاتو یقینا مُلک کے اگلے وزیراعظم پاکستان تحریک اِنصاف کے سربراہ عمران خان ہی ہوں گے اورآج پاکستانی عوام اے این پی کے سربراہ محترم المقام جناب اسفندیارولی صاحب کو یہ بات بھی باور کراتے ہوئے اِنہیں اچھی طرح ذہن نشین کراناچاہتی ہے کہ جنابِ محترم….!! آج اپنی اصلاح کرلیں کہ ” عمران خان پر نزع کا عالم نہیںہے بلکہ مُلک کے موجودہ حکمرانوں اور اِن سے چمٹی جماعتو ں کے قائدین سمیت آپ اور آپ جماعت اے این پی پر نزع کا عالم ہے یعنی عالمِ نزع کا غلبہ اِدھر (عمران خان پر بھلا کیسے ہو سکتاہے جناب…!!عمران خان تو مُلک میں دھاندلی سے اقتدار میں آئے موجودہ بادشاہ نما کرپٹ حکمرانوں اور سیاسی منافقانہ رویوںاو رغلاظت میں لپٹے سیاستدانوں کے لئے روح قبض کرنے والے فرشتے کے روپ میں رونماہوا ہے اِس پر نزع کاعالم)نہیں بلکہ اُدھر ہے جہاں پر سیاسی و ذداتی مفادات میں لت پت کرپٹ حکمران اور آپ جیسے سیاستدان ہیںتو پھر اَب کیا خیال ہے جناب…..؟؟؟
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com