کراچی(ویب ڈیسک) سینئر تجزیہ کار حسن نثار نے کہا ہے کہ عمران خان جانا تو مدینہ چاہ رہے ہیں لیکن راستہ کوفہ کا پکڑ لیا ہے،ان کو شاید پتہ بھی نہیں کہ ریاست مدینہ کا مطلب کیا ہے۔حسن نثار کے مطابق ریاست مدینۃ النبی کا بنیادی پتھر انسان سازی ہے، پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کیلئے شہریوں کی کردار سازی کی ضرورت ہےانہوں نے کہا کہ ملک کو یہاں تک پہنچانے میں اشرافیہ کا حصہ سب سے زیادہ ہے، البتہ اسکو نچوڑنے میں عام شہریوں نے بھی حصہ ڈالا مگرمچھوں نے بڑے بڑے ٹکڑے اتارے، مردار خور گِدھوں نے ذرا چھوٹی بوٹیاں اور کوؤں نے مزید چھوٹی بوٹیاں نوچی ہیں،ملک اگر اٹھ گیا تو اس میں بھی اشرافیہ کا کمال نہیں ہوگا عام شہری کا حصہ ہوگا۔ جیو نیوز کے پروگرام ”میرے مطابق“ میں میزبان شجعیہ نیازی کے ساتھمودی کے بیان ”جو ستر سال میں نہیں ہوسکا وہ میں نے ستر دنوں میں کردیا“پر تبصرہ کرتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ تاریخ میں بے شمار لوگ ایسے ہیں جنہوں نے وہ کام لمحوں میں کردیئے جو صدیوں نہیں ہوسکے تھے، کشمیریوں کے ساتھ جو ظلم و ستم ہورہاہے۔انہوں نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب قدرت کے انتقام کا انجام دنیا دیکھے گی، بھارت کے بہت سے ٹکڑے پائپ لائن میں ہیں،مقبوضہ کشمیر سے خالصتان تک اور ناگالینڈ، آسام، اروناچل پردیش اور بہار سمیت کئی علاقوں میں آزادی کیلئے لاوا پھوٹ پڑا ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق آسٹریلوی کالم نویس سی جے ورلیمن نے مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورت حال پر اپنی تحقیقی کالم میں انسانیت سوز مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ہولناک اعداد وشمار پیش کردیے۔آسٹریلوی کالم نویس سی جے وارلیمن نے ٹویٹر پر ایک تھریڈ شیئر کی ہے جس میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج مظالم کی داستان بیان کرتے ہوئے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر ایک عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جس کے بارے میں اقوام متحدہ میں کُل 18 قراردادیں منظور ہوچکی ہیں جن میں بھارت سے فوج کو ہٹانے اور ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔آسٹریلوی صحافی نے مزید لکھا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیشن نے ناگفتہ بہ حالات پر رنج کا اظہار کیا تھا لیکن اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد 7 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے یعنی ہر 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی فوج اہلکار مسلط ہے، اتنی تعداد میں فوجی تو جنگ زدہ عراق، افغانستان اور غزہ میں بھی تعینات نہیں۔آسٹریلوی صحافی نے بتایا کہ فوجی افسران اور اہلکاروں کی جانب سے خواتین کی عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے، 23 فروری 1993ء میں بڑے پیمانے پر خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور ایک رات میں 80 خواتین کی عصمت دری کی گئی تھی۔آسٹریلوی کالم نویس نے دل خراش انکشاف کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں سے 6 ہزار سے زائد قبریں برآمد ہوئی ہیں جن میں اجتماعی قبریں بھی شامل ہیں، یہ قبریں زیادہ تر ماورائے عدالت قتل کیے گئے نوجوانوں کی ہیں، 7 ہزار سے زائد نوجوانوں کو زیر حراست شہید کیا جا چکا ہے۔سی جے ورلیمن نے مزید لکھا کہ بھارتی فوج کے مظالم اور گھٹن زدہ ماحول کے باعث 49 فیصد کشمیری بزرگ ذہنی امراض میں مبتلا ہوگئے ہیں، 80 ہزار سے زائد کشمیری بچے یتیم ہو چکے ہیں جب کہ بیواؤں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔واضح رہے کہ 5 اگست کو مودی سرکار کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے متنازع فیصلے کے بعد سے عالمی سطح پر بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے اور اب عالمی صحافی بھی مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔