اسلام آباد (ویب ڈیسک) اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو متزلزل کرنے اور گرانے کے لیے سازشوں کا آغاز کر رکھا ہے لیکن اب حکومت نے بھی اپوزیشن کے لیے جوابی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق حکومت نے ایک طرف اپوزیشن کی کرپشن کو سامنے لانے
اور دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کے مقابلے میں ایوانوں کے اندر اپنی تعداد بڑھانے پر کام شروع کر دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اور وفاق میں عددی تعداد میں اضافہ کرنا اور کس طرح اپوزیشن کے اندر گروپنگ پیدا کرنی ہے ، اس پر بھی حکومتی تھنک ٹینک نے کام کا آغاز کر دیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کے اندر موجود ارکان اسمبلی کے ایک بڑے گروپ ، جو پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ رابطوں میں تھے اور کُھل کر سامنے آ نے کے لیے تیار تھے ، ان گروپس سے بھی پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنماؤں اور پاکستان تحریک انصاف کے اتحادیوں نے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنماؤں کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کے حالیہ اجلاس، جس میں اپوزیشن کی طرف سے روزانہ بھرپور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، ان مظاہروں میں بھی جو ارکان اسمبلی کم شرکت کر رہے تھے اور جو احتجاج میں نہیں آ رہے تھے ، ان میں سے اکثریت قیادت سے ناراض ہیں اور اس کوشش میں ہیں
کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے یقین دہانی پر وہ کُھل کر سامنے آ جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق ایک طرف حکومتی جماعت نے اپوزیشن سے نمٹنے کی حکمت علی تیار کر رکھی ہے اور دوسری جانب حکومتی سطح پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو، جو عالمی سطح پر سپورٹ ملنے کی اُمید تھی، وہ بھی وزیر اعظم عمران خان کے سعودی عرب کے دورے کے بعد کافی حد تک کم ہو گئی ہے ۔ دورہ سعودی عرب میں وزیر اعظم عمران خان کو سعودی حکمرانوں کی جانب سے یہ واضح طور پر یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ وہ کرپشن کے خلاف جنگ میں حکومت پاکستان کا بھرپور ساتھ دیں گے ، اس لئے وزیر اعظم عمران خان کا کامیاب دورے سے واپسی پر این آ ر او اور کرپشن کے خلاف ایکشن لینے پر سخت موقف اختیار کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدر آ صف زرداری کی مایوسی بھی اسی لئے بڑھ گئی ہے کہ سعودی عرب کے بعد چین ، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کی طرف سے بھی یہ جواب مل چکا ہے کہ وہ کسی صورت میں پاکستان کے معاملات میں کرپشن کے خلاف مہم کے حوالے سے کسی کرپٹ آ دمی کے خلاف ایکشن پر حکومت کو سپورٹ کریں گے ۔واضح رہے کہ نیب اور حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے یکجا ہو کر اپنی اپنی حکمت عملی تیار کی تھی۔ نیب کے تنگ ہوتے شکنجے اور مستقبل قریب میں کی جانے والی کارروائیوں کے پیش نظر ماضی کی حریف جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے بھی یکجا ہونے اور ایک ہی حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ ن میں فاصلے ختم کرنے میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف،فاروق ایچ نائیک اور معروف ترین پراپرٹی ٹائیکون نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاہم اب اپوزیشن کی حکمت عملی کے جواب میں حکومت نے بھی اپنی حکمت عملی ترتیب دینا شروع کر دی ہے۔