لاہور(ویب ڈیسک)قصور کی معصوم زینب کو درندگی کا نشانہ بنانے والے سفاک قاتل عمران کے انجام کا وقت آن پہنچا ہے۔ عدالت نے مجرم کو سزائے موت دینے کیلئے حتمی تاریخ کا اعلان کردیا ہے۔ عدالت نے متعلقہ اداروں کو فوری مطلوبہ انتظامات کرنے کا حکم بھی صادر کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کے عدالت نے قصور کی بے قصور ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران کو پھانسی دینے کیلئے حتمی تاریخ کا اعلان کردیا ہے۔ عدالت کے مطابق عمران کو 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی ۔مجرم عمران کو21مرتبہ سزائے موت،عمرقید اورجرمانوں کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔انسداددہشتگردی عدالت نےزینب قتل کیس کےمجرم عمران کےبلیک وارنٹ جاری کردئیے ہیں۔ واضح رہے کہ رواں سال کو ٹ لکھپت جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور کی 7سالہ زینب کے قاتل عمران کو 4بار سزائے موت کے علاوہ عمر قیداور 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنادی۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سجاد احمد نے زینب زیادتی و قتل کیس کی 4 روز تک مسلسل کئی کئی گھنٹے سماعت کی تھی ۔ کیس میں پراسیکیوشن کے 58 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے۔ سماعت کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر نے بتایا کہ عمران کو ننھی زینب کے اغوا، زیادتی، قتل اور 7اے ٹی اے کے تحت 4 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی۔پراسکیوٹر جنرل نے بتایا کہ عمران کو زینب سے بدفعلی پر عمرقید اور 10لاکھ روپے جرمانے جبکہ لاش کو گندگی کے ڈھیر پر پھینکنے پر7سال قید اور 10لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔ ۔پراسکیوٹر جنرل احتشام قادر نے بتایا کہ ملزم عمران نے زینب سمیت 8 بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ خیال رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش گذشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے واقعے کا از خود نوٹس لیا اور 21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس میں پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی۔ جس کے بعد 23 جنوری کو پولیس نے زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم عمران کی گرفتاری کا دعویٰ کیا، جس کی تصدیق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی کی۔ ملزم عمران کے خلاف کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا، جس پر 12 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی اور 15 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جو رواں سال اگست میں سنایا گیا تھا۔