پیرس (اے کے راؤ) پاکستان عوامی تحریک کے سابق صدر طارق چوھدری نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل میں ورلڈ بینک کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر کہ پاکستان سب سے زیادہ زرمبادلہ بھارت بھیجنے والے ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ زرمبادلہ کے براہ راست تبادلے پر عائد پابندی کے باوجود پاکستان سے بھارت 4 ارب 90 کروڑ ڈالر کی منتقلی کو ہند نواز حکومت کا گورکھ دھندا کرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں تحقیقات ہونی چاہیں۔
ورلڈ بینک کے مطابق گذشتہ برس پاکستان سے تقریباً 4 ارب 90 کروڑ ڈالر بھارت بھیجےگئے۔ اور 2014 میں یہ ترسیل 4 ارب اور 79 کروڈ ڈالر تھی ،انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان زرمبادلہ کے براہ راست تبادلے پر عائد پابندی کے باوجود اتنی بڑی رقم کی بھارت منتقلی تشویش کا باعث ہے۔
طارق چوھدری نے مزید کہا کہ ادھر بھارت کا مرکزی بینک ان اعداد و شمار کو سنہ 2015 میں صرف دس لاکھ ڈالر سرکاری ذرائع سے پاکستان سے بھارت منتقلی دیکھا رہا ہے۔ جو کہ حقیقت سے متصادم ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکی اخبار بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے پاکستان میں کام کرنے والے بھارتی ہی اتنی بڑی رقم منتقل نہیں کرسکتے۔
طارق چوھدری نے ایسے اسحاق ڈالر کی جادو گری کرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی اسی پیسے سے خریدہ گیا ہو خارج از امکان نہیں ہے ، انہوں نے جنرل راحیل شریف سے ضرب عزب کے ساتھ امن کی بھالی کے لیے ایسے پیسے کی بھارت منتقلی کے عوامل پر کاری ضرب لگانے کی ضرورت پر زور دیا۔
طارق چوھدری کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کے اہم ماہرِ اقتصادیات دلیپ ریتھا کے اس اقرار کے بعد کہ رقم کی منتقلی میں پراسراریت پنہاں ہے ۔ حکومت پاکستان کی کارکردگی پر بڑا سولیہ نشان ہے اور اس سولیہ نشان کے جواب تک ملک میں امن ممکن نہیں۔