بیجنگ…….گزشتہ سال چین کی معیشت کی شرح نمو 6اعشاریہ9 فیصد تھی جو 25 سال میں چین کی سب سے سست شرح نمو تھی۔
سال کے آخر میں جاری ہونے اعداد و شمار پالیسی سازوں کی طرف سے 2015ء کے لیے مقرر کیے گئے 7فیصد کے ہدف سے صرف اعشاریہ ایک فیصد کم ہیں۔اقتصادی ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ 2016ء میں بھی ایشیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت کی اقتصادی نمو سستی کا شکار رہے گی۔چین کی قومی بیورو برائے شماریات کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 1990 ءمیں جب 3اعشاریہ8 فیصد کی شرح نمو ریکارڈ کی گئی تھی اس وقت کے بعد 2015 ءمیں سست ترین شرح نمو ریکارڈ کی گئی۔1989ء میں چین کی طرف سے جمہوریت نواز مظاہرین کے خلاف تیانمن اسکوائر میں کارروائی کے نتیجے میں اس پر سخت عالمی پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں جس سے اس کی معیشت کو نقصان پہنچا تھا۔