دمشق: شام کے صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ حلب شہر میں حکومتی افواج کی باغیوں کے خلاف پیش قدمی 5 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے میں اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے حلب شہر کے دو تہائی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے جس کے بعد باغی افواج نے علاقہ چھوڑ دیا ہے۔ باغیوں کے زیر اثر حلب میں اب بھی ایک لاکھ سے زائد افراد محصور ہیں جنہیں غذائی قلت اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
ایک شامی اخبار کو انٹرویو میں شامی صدر بشار االاسد کا کہنا تھا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ حلب شہر پر باغیوں کے خلاف فورسز کی کامیابی سے ملک میں خانہ جنگی کا خاتمہ نہیں ہو گا لیکن حلب میں حکومتی فورسز کی پیش قدمی 5 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔
حلب میں امن معاہدے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر بشار الاسد کا کہنا تھا کہ عملی طور پر حلب میں کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا لیکن امریکی حکام معاہدے کے لئے زور دے رہے ہیں کیونکہ دہشت گرد اور ان کے حامی حلب میں مشکل صورت حال میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حلب میں باغیوں کی ناکامی شام میں جاری جنگ کا فیصلہ کرے گی اور اس کے بعد اپوزیشن اور ان کے پیچھے کارفرما قوتوں کے پاس کھیلنے کے لئے کوئی پتا باقی نہیں بچے گا۔
شامی صدر بشار الاسد نے حکومتی فورسز کو حلب سے باہر بھی باغیوں کی سرکوبی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں جاری جنگ دہشت گردوں کا خاتمہ کئے بغیر ختم نہیں ہوگی، حلب پر کامیابی کے بعد جہاں بھی دہشت گرد موجود ہیں ان کے خلاف کارروائیاں کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ 3 ہفتوں کی شدید جھڑپوں کے بعد شامی فورسز نے 2012 سے باغیوں کے زیر تسلط حلب کے 80 فیصد حصے پرحال ہی میں کنٹرول حاصل کیا ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے شام کے معاملے پر اپنے روسی ہم منصب سر گئی لاورف سے جرمنی میں ملاقات کی تاہم دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔