چترال: صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال میں ایک سیاح کی جانب سے چترالی خواتین کا پیچھا کر کے ان کی ویڈیو بنانے کے واقعے پر قانون حرکت میں آگیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص چترال کے علاقے کیلاش میں خواتین کو تصویر بنانے کے لیے کہہ رہا ہے لیکن خواتین اس کی فرمائش رد کر کے اسے وہاں سے جانے کا کہہ رہی ہیں۔
تاہم سیاح ان کے منع کرنے کے باوجود ان کا پیچھا کرتا ہے اور اس دوران وہ مسلسل ان سے تصویر کھنچوانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ کیلاشی خواتین اپنا چہرہ چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے اسے سختی سے منع کر رہی ہیں۔
اسی دوران ایک خاتون پولیس کے پاس جانے کی دھمکی دیتی ہیں تو وہ کہتا ہے کہ وہ خود بھی پولیس سے ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ڈی پی او چترال منصور امان نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
ڈی پی او کے مطابق ویڈیو بنانے والے شخص کی شناخت کرلی گئی ہے اور بہت جلد اس کا نام منظر عام پر لایا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ویڈیو 2 سال قبل کی ہے اور اس کے متعلق کسی بھی قسم کی کوئی شکایت درج نہیں کروائی گئی۔
ان کے مطابق پولیس کو احکامات دیے گئے ہیں کہ وہ ویڈیو میں نظر آنے والی خواتین سے بھی رابطہ کرے اور ان کی شکایت درج کرے تاکہ مذکورہ سیاح کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔
ڈی پی او نے مقامی افراد بالخصوص خواتین اور بچوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہراساں کرنے کے اس طرح کے واقعات پر فوری طور پر پولیس کو آگاہ کریں جبکہ چترال پولیس نے خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کے حوالے سے مدد کے لیے سینٹر قائم کردیا ہے۔