لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے نامور سیاستدان اور سابق رکن اسمبلی شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ عمران خان اس وقت آزادی مارچ کو لے کر کافی پریشان دکھائی دے رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان اپنا وہم دور کر لیں کیوں کہ اگر اسٹیبلشمنٹ عمران خان کا ساتھ دیتی تو پھر فارن
فنڈنگ کا کیس سامنے ہی نہ آتا ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ جتنا اس وقت عمران خان اسٹیلبلشمنٹ کو ذلیل کروا چکے ہیں اس سے قبل کسی سیاستدان نے نہیں کروایا ، اسٹیبلشمنٹ نے بھی آخر اس معاشرے میں رہنا ہے اور اس سوسائٹی کا حصہ ہے، سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، جیسے شیخ رشید دعویٰ کر رہے تھے کہ وہ دھرنے والوں سے بات کر رہے ہیں، پھر انکا بیان آیا کہ طبیعت صاف ہورہی ہے، پھر مختلف قسم کے بیانات مختلف حکومتی وزراء کی جانب سے دیئے جا رہے ہیں اس سے ظار ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اب حومت کے ساتھ نہیں ہے، انکو سمجھ جانا چاہیئے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ ساتھ ہو تو کیسز کھل کر سامنے آنا شروع نہیں ہوتے۔ شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ اچانک سے گورنر اسٹیٹ بھی جو سالوں سے چیزیں التواء میں پڑی ہیں، الیکشن کمیشن کے ممبران پر بھی آپ اپنی مرضی کرتے ہوں ، جن کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہوتی ہے انکے کیسز کھل کر سامنے نہیں آتے، جنکے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ہو وہاں کوریڈورمیں ان ہاؤس تبدیلی کی باتیں اور آئندہ کے فارمولوں پر بحث نہیں ہوتی۔دوسری جانب نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صابر شاکر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ایک پارٹی کے سربراہ ہیں اور انکی پارٹی پارلیمنٹ میں موجود بھی ہے، قومی اسمبلی میں ہے صوبائی اسمبلی میں موجود ہے، وہ ماضی میں اپوزیشن لیڈر جبکہ حکومت کے اتحادی بن کر مختلف حکومتوں کا حصہ بھی رہ چکے ہیں، ملاقات میں آرمی چیف نے یہی بات کی جو وہ کرتے ہوتے ہیں کہ آئین ، قانون اور جمہوریت پر کسی صورت بھی آڑھ نہیں آنی چاہیئے، میں جمہوریت کو سپورٹ کرتا ہوں اس میں کوئی شق نہیں، آئین کے اندر رہتے ہوئے ہم لوگ اپنا کام کر رہے ہیں، آئین و قانون سے باہر نہیں نکلے نہ نکلیں گے۔ آرمی چیف کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو کہا گیا کہ آپ ایک پارٹی کے ذمہ دار لیڈر ہیں، آپ کو بھی اس وقت خطے کی موجودہ صورتحال دیکھنا ہوگی ، افغانستان ، کشمیر کی صورتحال آپ کے سامنے واضح ہے، ایران اور سعودی عرب کا تنازعہ دیکھیں اور فیصلہ کریں کہ کیا آپ کا احتجاج کا فیصلہ درست ہے؟ پروگرام میں شریک سینئر اینکر پرسن چوہدری غلام حسین کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کا مولانا فضل الرحمان کو کہنا تھا کہ ہم نے بہت مشکل سے پاکستان کو صحیح ٹریک پر ڈالا ہے، ہم امن چاہتے ہیں اور اس وقت ہم ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے پر کام کر رہے ہیں، ان حالات میں کسی بھی قسم کا ہنگامہ قابل قبول نہیں ہوگا، آپ مہربانی کریں کہ قوم کو ہیجان، افراتفری
میں تقسیم نہ کریں ، جس پر مولونا فضل الرحمان کی جانب سے آرمی چیف کا کہا گیا کہ آپ وزیر اعظم عمران خان کو مائنس کردیں میں سارے معمالات ختم کردونگا جس پر آرمی چیف کی جانب سے مولانا کو کہا گیا کہ بات سنیں ، نہ عمران خان کو آپ مائنس کر سکتے ہیں، نہ میں کر سکتا ہوں، وہ آئین اور قانون کے تحت وزیر اعظم بنیں ہیں، اگر آپ اس راہ پر چل نکلے تو پھر بہت کچھ مائنس ہوجائے گا، ہم اس ملک کو تحفظ فراہم کرنا چاہ رہے ہیں، ملک میں موجود پاکستان کی اندرونی اور بیرونی طاقتوں کے ساتھ ہم نے لڑنا ہے، اس لڑائی میں ہمیں جس بھی طاقت کا استعمال کرنا پڑا کرے گے، کچھ بندے مر بھی گئے تو کچھ نہیں ہوگا ، یہی وجہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان دس سے پندرہ دن پہلے بہت اونچے اُڑ رہے تھے لیکن اب انکا سفر نیچے کی طرف شروع ہوچکا ہے۔ چوہدری غلام حسین کا کہنا تھا کہ کل انہوں نے کسی کو فون کیا ہے کہ ہم دھرنا بھی نہیں دیں گے، ہم جلسہ بھی نہیں کریں گے اور نہ ہی اسلام آباد کی جانب آئیں گے، ہم ارد گرد مارچ کر لیں گے جس کا مولانا فضل الرحمان کو صرف یہی جواب دیا گیا ہے کہ نو وے، اس وقت مولانا فضل الرحمان کو جواب مل چکا ہے، اب آپ نے جو دو ویگو ڈالے لاکوھں رپوے مالیت کے خرید کر لاہور بھیجے گئے ہیں وہ کس کام آئے گے؟ پروگرام میں مزید کیا گفتگو ہوئی؟ ویڈیو آپ بھی دیکھیں :