جکارتہ(انٹرنیشنل ڈیسک) انڈونیشیا آج کل سخت آزامئش کی گھڑی سے گزر رہا ہے ،، انڈونیشیا میں گزشتہ ہفتے سونامی کو جنم دینے والے آتش فشاں انک کراکاٹوا کا بڑا حصہ منہدم ہوگیا ہے جس کے بعد حکام نے نزدیکی جزائر کے لوگوں کو ساحل سے کم از کم ایک کلومیٹر دور رہنے کی ہدایت کی ہے انڈونیشیا آج کل سخت آزامئش کی گھڑی سے گزر رہا ہے ،، انڈونیشیا میں گزشتہ ہفتے سونامی کو جنم دینے والے آتش فشاں انک کراکاٹوا کا بڑا حصہ منہدم ہوگیا ہے جس کے بعد حکام نے نزدیکی جزائر کے لوگوں کو ساحل سے کم از کم ایک کلومیٹر دور رہنے کی ہدایت کی ہے،، جاپان کے خلائی تحقیقات کے ادارے نے سیٹلائٹ کی مدد سے جمع کیے جانے والے راڈار ڈیٹا کو تصاویر میں ڈھالا ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آتش فشاں پھٹنے کے بعد سے انک کراکاٹوا نامی جزیرے کے حجم میں نمایاں کمی آئی ہے۔آتش فشاں کے اوپر موجود دھویں کے گہرے بادلوں کے باعث سیٹلائٹ کے ذریعے اس کی براہِ راست تصاویر لینا ممکن نہیں جس کے باعث سائنس دان راڈار ڈیٹا کی مدد سے علاقے میں آنے والی جغرافیائی تبدیلیوں کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ماہرین کے مطابق نئے ڈیٹا سے ظاہر ہو رہا ہے کہ آتش فشاں پھٹنے کے بعد جزیرے کا جنوب مغربی حصے غائب ہوگیا ہے۔ برطانیہ کی شیفیلڈ یونیورسٹی سے منسلک ماہر ڈیو پیٹلے کا کہنا ہے کہ تازہ ترین ڈیٹا سے اس مفروضے کو تقویت ملتی ہے کہ آتش فشاں کا ایک حصہ منہدم ہونے کی وجہ سے ہی سونامی نے جنم لیا تھا