لاہور (ویب ڈیسک) کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں مہوش نامی غیرشادی شدہ خاتون کا بچے کو باتھ روم میں جنم دے کر مارنے کا معاملہ سنگین ہو گیا ہے۔ بچے کو مارنے کی کوشش میں مدد دینے والے اسپتال کے اپنے ملازم ہی ملوث نکلے۔18 سالہ مہوش نے اپنے ناجائز بچے کو پیدا کرنے اور مارنے
کے لیے عملے کی مدد لی۔اسپتال کے عملے نے مبینہ طور پر پیسے لے کر انجیکشنز لگائے اور میڈیسن دی۔بچی کو جنم دینے کے بعد مہوش نے اپنی بہن ماریہ کی مدد سے نومولود کو مارنے کی کوشش کی۔جب کہ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 18 سالہ مہوش غیرشادی شدہ ہے اور معدے کے درد کا بہانہ لے کر آئی تھی۔جب ڈاکٹرز نے انکوائری کی تو لڑکی اور اس کے ساتھ ائی خواتین بہانہ بنا واش روم چلی گئیں اور وہاں بچے جو جنم دیا۔
نوجوان نے لڑکی نے بچے کو واش روم کے فلش میں بہا کر مارنے کی کوشش کی جسے خاتون سویپر نے ناکام بنایا۔ایف آئی آر کے مطابق نوجوان لڑکی ڈلیوری کے لیے اسپتال آئی، مریضہ کو اسپتال کے سینٹری ورکر علی اور ثوبیہ کے تعاون سے داخل کیا گیا۔ذرائع کے مطابق پولیس نے بچے کے والد کی تلاش بھی شروع کر دی ہے۔خیال رہے کہ کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں ایک خاتون نے بچے کو واش رو م میں جنم دینے کے بعد مارنے کی کوشش کی۔ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے بچے کو مارنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔لاہور کے علاقے شادباغ کی لڑکی نے خواجہ سعید ہسپتال میں بچے کو جنم دیا ۔ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر علی بھٹی نے واقع کے تصدیق کر دی۔ خاتون کو ہسپتال کے عملے کی مدد سے داخل کیا گیا جس کے بعد خاتون نے بچے کو جنم دینے کے بعد مارنے کی کوشش کی۔خاتون نے بچے کو جنم دیا او رواش روم کے فلش کی ٹینکی میں پھینک کر مارنے کی کوشش کی گئی۔خاتون نے بچے کو شاپر میں بند کر کے فلش کی ٹینکی میں پھینکا ۔