لاہور(ویب ڈیسک )کبھی آپ نے سوچا ہے کہ ہوائی سفر کے دوران آپ کو کھانا کھلا چکنے کے بعد جب روشنی دھیمی کر دی جاتی ہے تو اس وقت ایئرہوسٹس کہاں گم ہو جاتی دنیا بھر میں کئی ایئرلائنز نے پندرہ گھنٹوں سے بھی طویل براہ راست پروازیں شروع کر رکھی ہیں۔ کبھی آپ نے اتنے طویل دورانیے کی فلائٹ میں سفر کیا ہو تو آپ جانتے ہیں یہ کتناتھکا دینے والا سفر ہوتا ہے۔ ایسی پروازوں کے دوران پائلٹ جہاز اپنے شریک پائلٹ کے حوالے کر کے سستاتے ہیں۔ لیکن کہاں؟ہیں اور طویل سفر کے دوران پائلٹس کیسے آرام کرتے ہیں؟ جانیے مندرجہ ذیل تفصیلات اور تصاویر میں۔نئے بوئنگ 777 ہوائی جہاز میں یہ ہے پائلٹ روم۔ بزنس کلاس جیسی آرام دہ نشستوں کے ساتھ واش بیسن بھی مہیا کیا گیا ہے پائلٹس یہاں آرام کر سکتے ہیںیہ پرانے بوئنگ 777 کا پائلٹ روم ہے۔ اس جہاز کو اڑانے والے کئی کپتانوں کی شکایت ہے کہ پائلٹ روم میں آرام کرنا کسی تابوت میں سستانے کے مترادف ہے کیوں کہ اس میں پائلٹوں کے لیے نقل و حرکت کی گنجائش بہت کم ہے۔ہوائی جہاز کے مسافروں کی ضروریات مکمل کرنے کے بعد فضائی میزبانوں کو بھی آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ہوائی جہازوں میں ان کے لیے بھی خصوصی جگہ متعین ہوتی ہے، جو کہ ظاہر ہے مسافروں کی نظروں سے ہٹ کر ہوتی ہے۔بوئنگ 777 میں ایئر ہوسٹس کے لیے بنائے گئے خصوصی خفیہ چیمبرز طیارے کے آخر میں ہیں۔ ان تک رسائی کا راستہ اتنا تنگ ہے کہ فضائی میزبانوں کو سنبھل کر یہاں پہنچنا پڑتا ہے۔ کیبن میں چھ تا دس بستر نصب کیے جاتے ہیں۔بوئنگ 777 کی نسبت ڈریم لائنر میں ایئر ہوسٹس کے لیے کیبن کشادہ اور آرام دہ ہیں۔ اس کیبن میں نصب ہر دو بستر بستروں کے مابین پردہ بھی ہے اور روشنی مدھم یا تیز بھی کی جا سکتی ہے۔علاوہ ازیں یہ کیبن ساؤنڈ پروف بھی ہے۔ہوائی جہاز کی آرائش کرتے وقت پہلی ترجیح مسافروں کو دی جاتی ہے۔ فضائی میزبانوں کے لیے مختص نئے طیاروں میں دیگر سہولیات تو بہتر کی گئی ہیں لیکن انہیں جہاز سے باہر جھانکنے کے لیے کوئی کھڑکی دستیاب نہیں۔اس جہاز میں ایئر ہوسٹس اور پائلٹوں کے لیے بنائے گئے کیبنوں میں قریب ایک جیسی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ فضائی میزبانوں کے لیے جہاز کے آخری حصے اور پائلٹس کے لیے اگلے حصے میں کیبن بنائے گئے ہیں۔