لاہور: ہائیكورٹ نے نادرا کو دونوں ہاتھوں سے محروم نوجوان كے پیروں كے انگوٹھوں كے نشانات لے كر اسے شناختی كارڈ جاری كرنے كا حكم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد جمیل خان نے ہاتھوں سے محروم نوجوان محمد سلیم كی درخواست پر سماعت كی، درخواست گزار كے وكیل وسیم اے ڈی ایڈووكیٹ نے مؤقف اختیار كیا كہ نادرا كی پالیسی كے مطابق اگر كوئی شہری ہاتھوں سے محروم ہوگا تو اس كے پاؤں كے انگوٹھوں اور دیگر انگلیوں كے نشانات لیے جائیں گے لیكن نادرا نے ہاتھوں سے محروم درخواستگزار كے پیروں كے انگوٹھوں اور انگلیوں كے نشانات لیے بغیر ہی شناختی كارڈ جاری كر دیا، یہ شناختی كارڈ ایك ردی كا كاغذ ہے جس سے کسی بھی قسم کی قانونی سرگرمی نہیں کی جاسکتی لہٰذا نادرا كو حكم دیا جائے كہ وہ درخواست گزار كے پیروں كے انگوٹھوں كے نشانات لے كر اس كا شناختی كارڈ جاری كرے۔ درخواست گزار کی استدعا کے بعد عدالتی حكم پر ڈپٹی ڈائریكٹر نادرا عدالت میں پیش ہوئے اور معذوری ظاہر كرتے ہوئے مؤقف اختیار كیا كہ نادرا كی پالیسی تو ہے لیكن ایسا سسٹم اور سافٹ ویئر موجود نہیں جس كے ذریعے درخواست گزار كے پیروں كے انگوٹھوں اور انگلیوں كے نشانات لیے جائیں لہٰذا سافٹ ویئر تیار كرنے کے لیے 10 ہفتوں كی مہلت دی جائے۔ عدالت نے نادرا كے افسر كے مؤقف پر ریماركس دیئے كہ انسانوں كا معذور ہونا تو دیكھتے رہتے ہیں لیكن نادرا معذور ہو چكا ہے یہ پہلی مرتبہ دیكھا ہے۔ عدالت نے نادرا كو حكم دیا كہ 6 ہفتوں میں سافٹ ویئر تیار كیا جائے اور درخواست گزار كے پیروں كے انگوٹھوں اور انگلیوں كے نشانات لے کر شناختی کارڈ جاری کیا جائے۔