ننھے بچوں کی پرورش کرنا، ان کی شرارتوں اور غلطیوں کو درست کرنا اور 24 گھنٹے ان کا خیال رکھنا ماؤں کو ذہنی تناؤ میں مبتلا کرسکتا ہے تاہم حال ہی میں کی جانیوالی ایک تحقیق کے مطابق بچوں سے زیادہ شوہر حضرات خواتین کو ذہنی تناؤ میں مبتلا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق خواتین اس وقت ذہنی تناؤکا شکار ہوتی ہیں جب انہیں روز صبح اٹھ کر بیک وقت بے شمار ذمہ داریاں سر انجام دینی ہوں تاہم اس وقت ان کے تناؤ میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے جب ان کے شریک حیات ان کی ذمہ داریوں میں ان کا ساتھ نہ دیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عنصر بعد ازاں جوڑے کے ازدواجی تعلق اور ان کی جسمانی و دماغی صحت پر بھی منفی طور پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ تحقیق میں کہا گیا کہ ازدواجی رشتے میں دونوں فریقین کے مطمئن رہنے کیلئے ضروری ہے کہ زندگی کی ذمہ داریوں میں دونوں فریقین برابر طور پر شریک ہوں اور ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں۔اس سے پہلے بھی ماہرین متنبہ کر چکے ہیں کہ بہتر صحت کیلئے اچھی اور مطمئن ازدواجی زندگی بیحد ضروری ہے۔ اس کے علاوہ عورت کے نام کے ساتھ والدکا نام لگے یا شوہر کا، درحقیقت مقصد اس سے تعارف اور شناخت ہے، اور یہ شناخت ان دو طریقوں کے علاوہ بھی ہوسکتی ہے۔ قرآن وحدیث میں بعض عورتوں کا تعارف اللہ نے ان کے شوہروں کی نسبت سے کرایا ہے۔قرآن کریم میں ہے: ﴿ اِمْرَاَةَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَةَ لُوْطٍ، کَانتا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ ﴾(التحریم:10) ترجمہ: یعنی حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی اور حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی۔الخحدیث میں ہے: “جَاءَتْ زَینب امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ، تستاذن عَلیه، فَقیل: یا رَسُولَ الله، هذه زینَبُ، فَقَالَ: أَی الزیانِبِ؟ فَقِیلَ: امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: نَعَمْ، ائْذَنُوا لَها“.(بخاری و مسلم) حضرت ابوسعید خُدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زینب جو امراۃ ابن ِ مسعود ہیں، یعنی حضرت ابن ِ مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئیں اور اجازت طلب کی، پوچھا گیا کون سی زینب؟ جواب دیا گیا کہ: امراۃ ابن ِ مسعود. آپ نے فرمایا کہ: ہاں! اُسے آنے کی اجازت ہے.اسی طرح آدمی کی پہچان بعض مرتبہ وَلاء یعنی جس نے غلام کو آزاد کیا ہے، اس سے ہوتی ہے، جیسے: “عَکرَمَہ مولی ابن ِ عباس“، کبھی پیشہ کے بیان سے ہوتی ہے، جیسے:”قدوری” وغیرہ، کبھی لقب و کنیت سے ہوتی ہے، جیسے: “ابو محمّد أعمَش“، کبھی ماں سے ہوتی ہے حالاں کہ باپ معروف ہوتا ہے جیسے “اسماعیل ابن ِ علیہ“، وغیرہ وغیرہ.اس لیے یہ کوئی ایسا مسئلہ نہٰیں جس سے کوئی شرعی ضابطہ ٹوٹتا ہو، مقصد تعارف اور شناخت ہے، اگر خلیجی ممالک مٰیں شادی کے بعد بھی شناخت کے لیے باپ ہی کا نام رہے اور ہمارے یہاں شوہر کا نام آجائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔