اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا ہے اور اب ان پر 10 جولائی کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔
سینیٹر نہال ہاشمی پر توہین عدالت ارخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے نہال ہاشمی کے وکیل سے استفسار کیا کہ ان کا موکل کہاں ہے؟ حشمت حبیب نے جواب دیا کہ نہال ہاشمی جواب داخل کرانے کے بعد عمرہ ادائیگی کے لئے چلے گئے ہیں۔
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ نہال ہاشمی کو بیرون ملک جانے سے قبل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دینی چاہیئے تھے، نہال ہاشمی بیرون ملک روانگی کیلئے درخواست دیتے تو عدالت نہ روکتی۔ حشمت حبیب نے عدالت کو بتایا کہ نہال ہاشمی کی بیرون ملک روانگی کا ایک سماعت میں بتا چکے ہیں، بقول نہال ہاشمی انہوں نے عدالت سے اجازت لے رکھی ہے۔ جسٹس اعجاز نے حشمت حبیب سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ کا یکم جون کا حکم نامہ دیکھا ہے، جس پر حشمت حبیب نے جواب دیا کہ جی دیکھا ہے، جسٹس اعجاز نے کہا کہ عدالتی حکم نامے کو پڑھیں، اس میں ایسا کوئی ذکر نہیں ہے۔
حشمت حبیب نے بتایا کہ نہال ہاشمی 8 یا 9 جولائی تک وطن واپس پہنچ جائیں گے، اٹارنی جنرل آفس سے تقریر کا متن فراہم کردیا گیا ہے، رجسٹرار کے نوٹ کی کاپی مل جائے تو بہتر جواب داخل کر سکتا ہوں۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ نوٹ ریکارڈ کا حصہ ہے، ضروری تھا تو دیکھ سکتے تھے۔ سپریم کورٹ نے توہین آمیز کیس میں نہال ہاشمی کے جواب کو غیر تشلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹر کا رویہ عدالت سے مناسب نہیں، ان پر 10 جولائی کو فرد جرم عائد کی جائے گی اور ساتھ ہی نہال ہاشمی کو مستقبل میں محتاط رہنے کا حکم بھی دیا۔