نئی دہلی: چین کے نائب وزیر خارجہ لی باؤڈونگ کا کہنا ہے کہ چین انسداد دہشت گردی کے نام پر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششوں کے خلاف ہے لہذا انسداد دہشت گردی کی آڑ میں کوئی سیاسی فائدہ نہیں لینے دیں گے۔
جس میں چین کے صدر شی جن پنگ بھی شرکت کر رہے ہیں، لی باؤڈونگ تسلیم کیا کہ جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر پر اقوام متحدہ کی جانب سے پابندی لگائے جانے کے انڈیا کے مطالبے کی مخالفت کی ہے، کیونکہ چین دہشت گردی کیخلاف لڑائی کو سیاسی فوائد سمیٹنے کے خلاف ہے ، پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق چینی نائب وزیر خارجہ نے کہا ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں ، تاہم انسداد دہشت گردی کے حوالے سے دہرا معیار نہیں ہونا چاہیے نہ ہی کسی کو اس سے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہیے،چینی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ برکس سربراہ اجلاس کے دوران انسداد دہشت گردی میں تعاون کا معاملہ میں زیربحث آئیگا،چین کے نائب وزیر خارجہ لی باؤڈونگ نے کہا ہے کہ ان کا ملک انڈیا کے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی مکمل رکنیت کے امکانات پر بات چیت کرنے پرتیار ہے۔
ان سے سوال کیاگیا تھا کہ چینی صدر اور بھارتی وزیراعظم کی سائیڈ لائن ملاقات میں این ایس جی کے حوالے سے بات چیت کا امکان ہے چینی نائب وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ48 ممالک کی تنظیم این ایس جی میں کسی نئے ممبرکو رکنیت دینے کیلیے’ تمام ممبران کا اتفاق رائے’ ضروری ہے، خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا نے کہا ہے کہ اس نے چین کے ساتھ این ایس جی کی اپنی رکنیت کے دعوے پر ‘پرمغز گفتگو’ کی ہے۔خیال رہے جون میں این ایس جی کے 48 ممالک کے اجلاس میں چین نے انڈیا کی رکنیت کے دعوے کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی تھی کہ انڈیا نے جوہری اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔
لی باؤڈونگ نے مزید کہا ‘یہ قوانین چین نے نہیں بنائے ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ این ایس جی کے معاملے پر چین اور انڈیا کے درمیان خاطر خواہ بات چیت ہوئی ہے اور (چین) انڈیا کے ساتھ مزید بات چیت چاہتا ہے تاکہ اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔چین کے نائب وزیر خارجہ کاکہنا تھا کہ : ‘اس مسئلے پر انڈیاکے ساتھ چین تمام امکانات پر غور کرنا چاہتا ہے لیکن یہ این ایس جی کے چارٹر کے مطابق ہونا چاہیے اور اصولوں کا ہر طرف سے احترام کیا جانا چاہیے، نائب وزیرخارجہ بھارت کو مشورہ دیا کہ وہ اس سلسلہ میں دیگر ممبران سے بھی رابطہ کرے ، ‘انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے این ایس جی میں شامل ہونے کے لیے مہم چلا رکھی ہے تاکہ روس، امریکا اور فرانس کی شراکت میں انڈیا اربوں ڈالر کے پاورپلانٹ قائم کر سکے اور آلودگی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس پر اس کا انحصار کم ہو۔تاہم چین کا کہنا ہے کہ ‘انڈیا کو این ایس جی کی مکمل رکنیت دینے کے لیے تمام رکن ممالک کا متفق ہونا ضروری ہے۔
‘خیال رہے جوہری عدم توسیع کا معاہدہ این پی ٹی صرف اقوام متحدہ کے مستقل اراکین امریکا،روس، چین، برطانیہ اور فرانس کو ہی جوہری اسلحے کا حامل ملک تسلیم کرتا ہے۔این ایس جی میںشمولیت کے لیے ضروری ہے کہ پہلے این پی ٹی پر دستخط کیا جائے تاہم بھارت نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے ہیں،اس کا کہنا ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے حوالے سے اس کے ماضی کے ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے این ایس جی میں شمولیت کی اجازت دینی چاہیے۔بھارت کو2008 میں این ایس جی کی جانب سے رعایت دی گئی تھی جس کے تحت اسے نیوکلیئر کامرس میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی تاہم اسے ادارے کی فیصلہ سازی میں ووٹ کا حق نہیں دیا گیا تھا۔
بھارت کی این ایس جی میں شمولیت کے حامی ممالک میں امریکا شامل ہے اور انہیں امید ہے جون میں سیؤل میں ہونیوالے این ایس جی کے سالانہ اجلاس میں ناکامی کے باوجود مستقل میں ڈیل ہو سکتی ہے۔یاد رہے کہ ہندوستان کی این ایس جی رکنیت میں دلچسپی کے بعد پاکستان نے بھی اپنی رکنیت کے لیے لابنگ شروع کر دی تھی اور اس حوالے سے مئی میں باضاطہ طور پر درخواست بھی جمع کروائی تھی،تاہم جون میں ہونے والے این ایس جی کے سالانہ اجلاس میںپاکستان کی رکنیت کی درخواست پر غور ہی نہیں کیا گیا۔