لاہور: تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالتی حکم پر میانی صاحب قبرستان کی چار دیواری مکمل جبکہ 62 سال بعد قبرستان کی 60 کنال اراضی بھی وا گزار کروا لی گئی۔ قبرستان میں میت کے غسل کا انتظام اور لائٹنگ بھی کرا دی گئی۔
جسٹس علی اکبر قریشی کے تاریخی فیصلوں کے سبب تمام میانی صاحب قبرستان کی اراضی وا گزار ہوئی۔ 17 اکتوبر 2016 کو عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں۔ جسٹس علی اکبر قریشی نے کیس کا روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا آغاز کیا۔ قبضہ مافیا نے قبرستان کی زمین پر سکول، پٹرول پمپ، لیسکو آفس تعمیر کر رکھا تھا۔
جسٹس علی اکبر قریشی کے حکم پر 31 اکتوبر 2016 کو 27 کنال اراضی واگزار کرائی گئی، میانی صاحب قبرستان میں لیسکو آفس ایک کنال 3 مرلے پر بنایا گیا تھا۔ جسٹس علی اکبر قریشی نے لیسکو کو 4 کروڑ 22 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ میٹرو بس اور ایل ڈی اے نے سڑکوں کیلئے تقریبا 10کنال اراضی حاصل کی تھی۔ عدالتی نوٹس کے بعد مجموعی طور پر 34 اعشاریہ 45 ملین کی رقم قبرستان کمیٹی کو ادا کی گئی۔
میانی صاحب کی اراضی پر واسا نے ٹیوب ویل نصب کیے لیکن کرایہ ادا نہیں کیا، عدالت نے کرایہ ادا نہ کرنے پر واسا کو بھی نوٹس جاری کیا تھا۔ میانی صاحب قبرستان اراضی پر بنایا گیا شادی ہال بھی عدالتی حکم پر ختم کیا گیا۔