اسلام آباد (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن سے شریف خاندان کے راج کا خاتمہ ہونے والا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن میں اندر کھاتے بڑا فارورڈ بلاک بننے لگا۔قومی اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کی نا اہلی اور شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد اندر کھاتے مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی نے فارورڈ بلاک پر کام شروع کر دیا ہے،
اور اس حوالے سے پہلے مرحلے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگی ارکین قومی اسمبلی آپس میں رابطے کر رہے ہیں۔جب کہ زرائع کے مطابق اس فارورڈ بلاک کا اعلان اس وقت ہو گا جب اس کےاراکین کی تعداد لیگی اراکین کے نصف سے زائد ہو گی۔اور اس طرح مسلم لیگ ن کا یہی فارورڈ بلاک ہی اصل مسلم لیگ کی تعداد میں زیادہ ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی میں پہلے مرحلے پر اپنا قائد حزب اختلاف چنے گا اور پھر مرحلہ وار پنجاب اسمبلی میں بھی حقیقی فارورڈ بلاک سامنے لائے جانے کی کوشش کی جائے گی۔اس طرح پاکستان مسلم سے نواز شریف اور ان کے خاندان کے عنصر کا خاتمہ ہو جائے گا۔رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ ذرائع کے مطابق اس وقت اس مقصد کے لیے جنوبی پنجاب کے ایک سیاست دان سر گرم ہیں۔لاہور ڈویژن سے بھی ایک رکن قومی اسمبلی اندرون خانہ رابطوں میں لگے ہوئے ہیں۔اور وہ دیگر ممبران کو یقین دلا رہے ہیں کہ کو ایسا نام سامنے لایا جائے جو اراکین اسمبلی کے ساتھ ساتھ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو بھی قابل قبول ہو اور جس پر کوئی بڑا الزام بھی نہ ہو،نہ ہی وہ نیب سمیت دیگر تفتیشی اداروں کو مطلوب ہو۔ذرائع کئے مطابق اس صورتحال کے حوالے سے اگلے دو ماہ میں بہت کچھ واضح ہو جائے گا۔اور پنجاب سے کامیابی کے بعد دیگر صوبوں میں بھی مسلم لیگ کے اراکین اسمبلی سے رابطہ مہم شروع کی جائے گی۔ جبکہ دوسری جانب سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے مسلم لیگ ن سے بیک ڈور رابطے کرنا شروع کر دئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ن لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری نثار علی خان جلد ہی پارٹی میں واپس آجائیں گے۔ پارٹی سے معاملات طے ہونے کے،
بعد چودھری نثار علی خان پنجاب کی اسمبلی رکنیت کا حلف لیں گے۔ ن لیگی رہنما ندیم کامران نے چودھری نثار علی خان سے پارٹی قیادت کے رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ چودھری نثار علی خان سے لیگی رہنماؤں کی ملاقات ہوئی۔واضح رہے کہ چودھری نثار علی خان کے پارٹی پالیسی پر نواز شریف سے اختلافات پیدا ہوئے تھے ۔ جس کے بعد انہوں نے آزاد حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ واضح رہے کہ چودھری نثار علی خان نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں آج بھی مسلم لیگ ن کا حصہ ہوں۔جس سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چودھری نثار علی خان جلد ہی مسلم لیگ ن میں واپس چلے جائیں گے۔واضح رہے کہ چودھری نثار علی خان نے پارٹی قیادت سے اختلافات کی وجہ سے آزاد حیثیت میں عام انتخابات 2018ء میں حصہ لیا تھا۔ عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما چودھری نثار علی خان نے پارٹی قیادت کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔چودھری نثار علی خان نے عام انتخابات 2018ء میں چار نشستوں سےحصہ لیا جس میں دو نشستیں قومی اسمبلی جبکہ دو صوبائی اسمبلی کی تھیں۔،چودھری نثار علی خان کو قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 59 اور این اے 63 سے اور صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 12 سے شکست کا سامنا ہوا، جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 10 سے چودھری نثار علی خان کامیاب قرار پائے لیکن چودھری نثار علی خان نے پنجاب اسمبلی میں حلف نہیں اُٹھایا اور نہ ہی اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر اور وزیراعلیٰ کے انتخاب میں حصہ لیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ چودھری نثار علی خان لندن میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ مقیم ہیں اور وہیں رہیں گے لیکن 14 اکتوبر کو چودھری نثار علی خان کی وطن واپسی نے سیاسی پنڈتوں کے تمام اندازے غلط ثابت کر دئے۔