اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پاکستان اور بھارت میں حالیہ کشیدگی کے باعث قوم اس معاملے کی طرف پوری طرح متوجہ ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت نے خاموشی کے ساتھ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا لیکن اس پر کوئی خاص رد عمل دیکھنے میں نہیں آیا۔مین سٹریم کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی پاک بھارت کشیدگی کا ہاٹ ٹاپک ہونے کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی خبر وہ توجہ نہیں حاصل کرپائی جو عام حالات میں پاتی ہے۔بھارت کی جانب سے 26 فروری کو پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی جس کے جواب میں پاکستان نے 27 فروری کو اپنی دفاعی قوت کا مظاہرہ کیا۔ پوری قوم پاک فضائیہ کی کامیابی کا جشن منارہی تھی تو ایسے میں اوگرا نے وزارت خزانہ کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری بھجوادی۔ 28 فروری کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی لیکن اس روز بھی پاک بھارت کشیدگی ہی میڈیا پر موضوع بحث رہا جس کے باعث اس خبر کو مین سٹریم اور سوشل میڈیا پر جگہ نہیں مل پائی۔یکم مارچ کو بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی اور بھارت کو حوالگی ہی میڈیا پر بریکنگ نیوز بنی رہی جس کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی خبر دب کر رہ گئی۔ اس حوالے سے بے خبری کا یہ عالم ہے کہ یکم مارچ کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مسلم لیگ ن کی رکن عنیزہ فاطمہ نے پنجاب اسمبلی میں قرار داد بھی جمع کرائی لیکن بہت سے پاکستانی اس سے بھی لاعلم ہیں۔خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے پٹرول کی قیمت میں 2روپے 50 پیسے کااضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 92 روپے 88 پیسے فی لٹر ہوگئی ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے 75 پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 111 روپے 43 پیسے ہوگئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کا تیل 4 روپے جبکہ لائٹ ڈیزل ڈھائی روپے فی لٹر مہنگا ہوا ہے۔