اسلام آباد(ویب ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، انکی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو احتساب عدالت اسلام آباد سے ملنے والی سزا ئوں کی معطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں خارج کرنے سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ بدھ کے روز جاری کیا گیا 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ نامزد چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے تحریر کیا ہے،جس میں فاضل عدالت نے لکھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزمان کی سزا معطلی اور ضمانت کا فیصلہ لکھتے ہوئے سپریم کورٹ کی طے شدیہ اصولوں کو مدنظر نہیں رکھاہے، حالانکہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ ضمانت کے فیصلے مختصر طور پر تحریر کئے جائیں لیکن اس کے باوجود ہائیکورٹ نے محض ضمانت کا فیصلہ بھی 41 صفحات پر تحریر کیاہے ، نوازشریف اور مریم نواز کو ضمانت کیلئےنیب مقدمات والے غیر معمولی حالات نہیں تھے،ضمانت لینے اور منسوخ کرنےکے الگ الگ معیارہوتے ہیں، فیصلے میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ ملزمان کی سزائیں معطل کرتے وقت اور انکی ضمانت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے نہ صرف کیس کے میریٹس کو بھی زیربحث لائی ہے بلکہ کیس سے متعلق کچھ حتمی نتائج بھی اخذ کر لیے ہیں، عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملزمان کی ضمانت اور اس کی منسوخی کیلئے وجوہات بالکل مختلف ہیں،نیب کی ایک اپیل ایسے شخص کے خلاف ہے جو پہلے ہی جیل میں بند ہے۔