راولپنڈی (نیوز ڈیسک )بدبخت بیٹے ارسلان کی جانب سے اپنی ماں اور بہن کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائر ل ہو گئی ہے جس پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نوٹس بھی لے لیاہے اور قانونی چارہ جوئی بھی شروع کر دی گئی ہے تاہم اب اس معاملے پر تشد د کا نشانہ بننے والی ماں اور اس کی بیٹی زوبیا میر کا موقف بھی سامنے آ گیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق یوٹیوب چینل پر وقار ذکاءکے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مجبور ماں نے پنی بے بسی کی کہانی سنائی اور کہا کہ میرے بیٹے کی شادی کو چار سال ہو گئے ہیں اور تب سے ہی مسئلے شروع ہوئے ہیں ، ہماری بہوہی ایسی ہے ، اچھے گھرانے سے نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کل میرا بیٹا کھانا کھا رہا تھا اور تو اس موقع پر کچھ بات ہوئی تو پہلے میری بہو نے مجھ پر حملہ کیا اور پھر میرے بیٹے نے مجھ پر تشدد کرنا شروع کر دیا ۔میرا بیٹا اپنی بیوی کے ساتھ پہلے کرائے کے مکان پر رہتا تھا اور ابھی چھ مہینے پہلے ہی میرے ساتھ شفٹ ہوا ہے ، پہلے رینٹ پر رہتا تھا تو میں نے کہا کہ چلو ہمارا اپنا گھر ہے ہمارے پاس ہی آجاﺅ ۔خاتون کا کہناتھا کہ یہ واقعہ گزشتہ رات تقریبا ساڑھے آٹھ سے نو بجے کے قریب پیش آیا ہے ، خاتون نے کہا کہ وہ میرا سگا بیٹا ہے ، اس سے پہلے بھی دو چار مرتبہ ہاتھا پائی کر چکا ہے ، انہوں نے کہا کہ میں نے خود لڑکی پسند کر کے اپنے بیٹے کی شادی کروائی تھی ، پھر کچھ عرصہ کے بعد میری بہو بیٹے کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تھی اور امریکہ جانا چاہتی تھی جس پر اس نے خلا ءکا دعویٰ بھی دائر کیا تھا اور امریکہ چلی گئی تھی تاہم کچھ عرصہ کے بعد واپس آئی اور کہنے لگی کہ میں واپس تمہارے ساتھ رہنا چاہتی ہوں جس کے بعد میں نے تجدید نکاح کروایا ۔ارسلان کی والدہ نے بتایا کہ اس کی شادی خاندان میں نہیں بلکہ ملنے والوںمیں کروائی ہے ، ان کی ایک بیٹی ہے ، ڈیڑھ سال کی خاتون کا کہناتھا کہ میری ایک بیٹی کی شادی ہو چکی ہے جبکہ دوسری غیر شادی شدہ ہے اور جس بیٹی کی شادی ہوئی ہے اس نے ہی پولیس کو ٹیلیفون کر کے بلایا اور اطلاع دی ،
پولیس نے ابھی تک کچھ نہیں کیا اور میڈیکل رپورٹ آنے سے پہلے ہی میرے بیٹے کو چھوڑ دیا ہے ۔تشدد کا نشانہ بننے والی ماں کا کہناتھا کہ وہ صادق آباد کے علاقے میں رہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میری بہو صبح نا شتا کر کے چلی جاتی ہے اور پھر رات کو 12 بجے واپس آتی ہے ،اس نے اپنے گھر والوں کو فون کیا اور وہاں سے 30 لوگ ہلہ شیری کرنے آگئے اور میرے گھر سے پانچ لاکھ روپے نقد، سات تولے سونا ، تین گاڑیوں اور گھر کے کاغذات لے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پراپرٹی کا بھی چکر ہے ۔43 مرلے پراپرٹی میرے بڑے بیٹے کے نام ہے ۔جاتے ہوئے بہو نے میر ے کپڑے بھی پھاڑ کر پھینک دیئے ۔وقار ذکاءنے سوال کیا کہ آپ اپنے بیٹے کے ساتھ معاملہ ختم کرنا چاہتی ہیں یا پھر آپ چاہتی ہیں کہ اسے سزا دی جائے اور کارروائی کی جائے ؟ جس پر خاتون کا کہناتھا کہ ” میں درمیان میں اٹکی ہوئیں ہوں ، مجھے سمجھ نہیں آ رہی ،
اب بخشش کا کوئی ذریعہ نہیں ہے ، بیٹے اور بہو دونوں کو سزا ملی چاہیے اور میرے گھر سے جو چیزیں گئیں وہ واپس دلوائی جائیں ۔تشدد کا نشانہ بننے والی بہن نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلے بھی کافی دفعہ ہوچکاہے لیکن ہم پر کوئی یقین نہیں کرتا تھا ، اس مرتبہ میں چھت پر کام کر رہی تھی اور اس وقت مہمان آئے ہوئے تھے جب مہمان چلے گئے تو امی نے بھائی کے کمرے میں جا کر پوچھا کہ تم کپڑوں کی وجہ سے کیوں لڑ رہے ہو ، ہمیشہ میں دھوتی ہوں ۔ زوبیا امیر نے بتایا کہ بس اس بات کے بعد لڑنا شروع ہو گئے ، اس کی بیوی نے امی کو مارہ تو بھائی نے بھی ہاتھ اٹھانا شروع کر دیا ، میں نے اپنا فون اٹھایا اور نیچے بھاگی ، شروع میں ویڈیو بنا لی لیکن آگے نہیں بنا سکی ، اس نے مجھے بھی مارنا شروع کر دیا ۔زوبیا کا کہناتھا کہ بھائی نشے میں دھت نہیں تھا ، وہ اپنی بیوی کے خلاف کوئی بات نہیں سنتا ہے ، میں نے جب بولنا شروع کیا تو اس نے مجھ پر بھی تشدد شروع کر دیا ۔ ارسلان میرا سگا بھائی نہیں ہے ، میری امی کی دو شادیاں ہوئیں تھیں ، پہلے ان کی طلاق ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے میرے ابو سے شادی کی تھی ۔ ارسلان کی بیوی پانچ مہینے کی حاملہ ہے ، تھانے میں وہ تو ہماری کوئی بات نہیں سنتے ، ہسپتال والوں نے کہا کہ رپورٹ ہفتے کو ملے گی ، ہمارا بھائی ہمیں دھمکیاں دے رہاہے ، اس کے پاس پستول بھی ہے کہ کہیں وہ ہمیں مار ہی نہ دے ۔