کراچی: ڈالر کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر سے اضافہ ہو گیا ہے جس کے بعد ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں ایک روپیہ 36 پیسے کا اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 151 روپے ہو گئی۔ انٹربینک مارکیٹ میں اب ڈالر 151 روپے پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ چار کاروباری روز کے دوران ڈالر کی قیمت میں 9 روپے 60 پیسے کا اضافہ ہوا۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ملکی قرضوں میں ایک ہزار ارب کا اضافہ ہو گیا ہے۔ خیال رہے کہ ڈالر دن بدن ملک کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ رہا ہے۔ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گذشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں ایک روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 152 روپے ہو گئی۔ جبکہ انٹر بینک میں ڈالر ایک روپے 13پیسے مہنگا ہو گیا۔ فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں ایک روپیہ 13 پیسے کے اضافے کے بعد ڈالر 149روپے کا ہو گیا تھا۔ دوسری جانب ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت اور ملک میں مہنگائی کے طوفان کے خدشے کے پیش نظر ڈالر کا بائیکاٹ کرنے کی تحریک چلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ کئی معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں نے اپنی سیونگ کے لیے ڈالر خرید رکھے ہیں۔ہمیں عوام سے اپیل کرنی چاہئیے کہ وہ گھروں میں موجود اپنے ڈالرز باہر لائیں اور ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کو بچانے میں اہم کردار ادا کریں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ہمیں چاہئیے کہ ہم معیشت کو سہارا دینے کے لیے اپنے قدم بڑھائیں اور مکمل طور پر ڈالر کا بائیکاٹ کر دیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے ڈالر کے خلاف ایک محاذ کھڑا کر دیا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے پٹرول کی قیمت میں بھی اضافہ ہونے کا قوی امکان ہے اور اگر پٹرول کی قیمت بڑھی تو ملک میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا جس میں ملک کی غریب عوام مزید پس جائے گی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈالر کی قیمت 200 روپے تک جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشیر خزانہ کی جانب سے کرنسی ایکسچینج کمپنیوں کو ختم کرنے کے اعلان کی خبر جھوٹی نکلی۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر جھوٹی ہے۔اس حوالے سے حفیظ شیخ کی جانب سے کسی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر مشیر خزانہ حفیظ شیخ سے منسوب ایک خبر گردش کر رہی تھی جس نے کرنسی مارکیٹ میں کام کرنے والی ایکسچینج کمپنیوں کو خاصا پریشان کیا۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ حکومت نے کرنسی کی لین دین کرنے والی ایکسچینج کمپنیوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔خبر میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ آئندہ سے ڈالرز اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کی لین دین صرف و صرف بینکوں کے ذریعے ہو سکے گی۔ تاہم اس حوالے سے اب اسٹیٹ بینک کی جانب سے ہنگامی طور پر وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی بیان میں ایسی تمام خبروں کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔