اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال کو دوسری مرتبہ قانونی نوٹس بھجوا دیا ہے۔ نواز شریف نے یہ نوٹس نیب کی جانب سے 4.9ارب ڈالر کی رقم بھارت منتقل کرنے کے الزام پر بھیجا ہے
سابق وزیراعظم کی جانب سے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بیرسٹر منور دوگل نے چیئرمین نیب کو نوٹس بھجوایا، جس میں سابق وزیر اعظم نے چیئرمین نیب کی جانب سے لگائے الزامات کو قبل از وقت دھاندلی قرار دیتے ہوئے کہا جسٹس (ر) جاوید اقبال 14روز میں معافی مانگیں۔ نواز شریف کے بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا چیئرمین نیب 14روز میں ایک ارب روپے کا ہرجانہ ادا کریں اور انگریزی اور اردو کے اخبارات میں باقاعدہ معافی شائع کریں۔ قانونی نوٹس کے مطابق 14روز میں معافی نہ مانگنے اور ہرجانہ ادا نہ کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ نواز شریف کی جانب سے بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا کہ 8مئی کو نیب نے جھوٹی اور توہین آمیز پریس ریلیز جاری کی اور اس میں سابق وزیراعظم پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے ذریعے 4.9ارب منتقل کرنے کا الزام لگایا۔ قانونی نوٹس کے مطابق جن میڈیا رپورٹس پر نیب نے نوٹس لیا، 8مئی کی پریس ریلیز میں ان کا حوالہ بھی نہیں دیا گیا جبکہ ورلڈ بینک اور سٹیٹ بینک کی وضاحت کے باوجود ایک اور پریس ریلیز 9مئی کو جاری کی گئی۔ نوٹس میں کہا گیا ورلڈ بینک نے 8مئی کو وضاحت دیتے ہوئے نواز شریف پر لگائے الزامات کی نفی کر دی تھی اور یہ واضح کیا تھا رپورٹ میں کسی شخص کا نام دیا گیا نہ ہی منی لانڈرنگ کا کہا گیا۔ چیئرمین نیب کو بھیجے قانونی نوٹس میں کہا گیا 9مئی کو دوسری پریس ریلیز میں ورلڈ بینک کی وضاحت کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔ قانونی نوٹس کے مطابق اس سے پہلے نیب کو محض شکایت موصول ہونے پر اعلامیہ جاری کرنے کی کوئی نظیر نہیں ملتی، نواز شریف ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں جو 3مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ نوٹس میں کہا گیا باوثوق ذرائع سے تصدیق کے بغیر اعلامیہ جاری کر دینا بدنیتی پر مبنی ہے۔ خیال رہے اس سے قبل ایک قانونی نوٹس سینئر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اے کے ڈوگر کی جانب سے 17مئی کو بھجوایا گیا تھا۔ اس قانونی نوٹس میں چیئرمین نیب کے مستعفی ہونے کا کہا گیا تھا جبکہ بے بنیاد الزامات پر نواز شریف سے معافی مانگنے کا بھی کہا گیا تھا