لاہور(ویب ڈیسک)پاکستان میں روزانہ 15 سے 35 افراد اپنی جان لے لیتے ہیں، یعنی خود کشی کے مرتکب ہوتے ہیں۔یہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ہر گھنٹے میں ایک شخص خودکشی کر رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سال 2012 میں لگائے گئے تخمینے کے مطابق پاکستان میں خود کشی کی شرح ایک لاکھ افراد میں 7.5 فیصد تھی۔آسان الفاظ میں اسے یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ اس برس تقریباً 13 ہزار افراد نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔2016 میں یہ تخمینہ ایک لاکھ میں 2.9 فیصد تھا، یعنی500افراد نے خود کو ختم کر دیا،ماہرین کہتے ہیں کہ خودکشی کرنے والے افراد اس سے کئی زیادہ ہیں لیکن سرکاری سطح پر اعداد و شمار مرتب نہ کرنے کی وجہ سے حقیقت سامنے نہیں آتی۔اہلِ خانہ اس بات کو چھپاتے ہیں کہ ان کے پیاروں کے ساتھ کیا ہوا اور ممنوع سمجھنے کی وجہ سے اس پر بات بھی نہیں کی جاتی۔اس تحریر کا مقصد مدد کے طلب گار افراد کو ملک میں موجود راہوں تک رسائی اور ماہرانہ رائے فراہم کر کے ان لوگوں کی خاموشی کو توڑنا ہے جنہیں اپنی کہانیاں سامنے لانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔نوٹ: آگے آنے والا مواد کچھ قارئین کے لیے ڈپریشن اور تشویش کا باعث بن سکتا ہے، لہٰذا احتیاط سے آگے بڑھیں، کسی مشکل کی صورت میں ذہنی امراض کے معالج سے مشورہ کریں۔