اسلام آباد (ویب ڈیسک) گذشتہ روز منشا بم کو گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ منشا بم ریڈزون میں گھومتا رہا لیکن کوئی بھی منشاء بم کوشناخت نہ کر سکا۔اس کے ساتھ ہی منشا بم کی ریڈزون میں موجودگی نے وہاں کی سیکورٹی کا بھی پول کھول دیا ہے۔
کیونکہ ریڈزون میں داخل ہونے والے ہر شخص کی شناخت لازمی کی جاتی ہے۔لیکن مفرور منشا بم بغیر شناخت کروائے ریڈزون میں آزادانہ پھرتا رہا۔جس کے بعد کئی سوالات اٹھ گئے ہیں کہ منشا بم اسلام آباد میں گھومتا رہا، ریڈزون میں داخل ہونے کے بعد سپریم کورٹ بھی پہنچ گیا لیکن کسی بھی موقع پر اسے گرفتار نہیں کیا گیا۔جب کہ سپریم کورٹ میں جانے کے لیے ہر شخص کا انٹری کارڈ بھی بنایا جاتا ہے جو کہ شناختی کارڈ دیکھ کر بنایا جاتا ہے تاہم پولیس منشا بم کا شناختی کارڈ دیکھ کر بھی اس کو گرفتار نہ کر سکی۔منشا بم کی تصاویر پچھلے کئی دنوں سے میڈیا پر بھی گردش کرتی رہیں۔منشا بم کی سپریم کورٹ میں ڈرامائی انٹری نے اسلام آباد پولیس کی کارگردگی کا بھی پول کھول دیا ہے۔ خیال رہے لاہور میں قبضہ مافیا کا سرغنہ اور اربوں روپے کے گھپلوں میں ملوث دہشت کی علامت سمجھے جانے والے منشا بم کے برے دنوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ کچھ روز قبل اربوں روپے کے گھپلوں میں ملوث منشا بم اور اسکے 4 بیٹوں کے نام ای سی ایل میں شامل کر دئیے گئے تھے۔تاہم اس کیس میں نئی پیش رفت دیکھنے کو اس وقت ملی،
جب زمینوں پر قبضوں اور لینڈ مافیا کا کارندہ منشا بم کل سپریم کورٹ پہنچا۔ مفرور ملزم منشا بم سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے چیمبر میں پیش ہوا اور کہا کہ میں خود کو عدالت کے حوالے کرنے آیا ہوں۔ میں پولیس سے چھُپ کر چیف جسٹس سے ملاقات کے لیے آیا ہوں، اگر چیف جسٹس نہ ملے تو میں انتظار کروں گا۔ منشا بم نے کہا کہ میرے خلاف سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں۔ میں ایک خاندانی بندہ ہوں اور میں نے کسی کی زمین پر قبضہ نہیں کیا۔اس پر اسلام آباد پولیس نے منشا بم کو اپنی تحویل میں لے لیا اور منشا بم کو گرفتار کر لیا۔