ایریزونا (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کی ریاست ایریزونا میں آج سے لاکھوں سال قبل ایک بہت بڑا شہاب ثاقب زمین سے ٹکرایا تھا اس مقام پر وہ گڑھا آج بھی موجود ہے۔ مقامی حکومت نے اس صحرائی علاقے میں گڑھے کے ساتھ سیاحوں کی دلچسپی کیلئے ایک عجائب گھر بھی تعمیر کیا ہے، جس میں ایک دکان بھی موجود ہے جہاں سے سیاح مختلف تحائف اور شہاب ثاقب کے ٹکڑے خرید سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ میوزیم میں شہاب ثاقب کے گرنے سے متعلق ڈاکیومینٹری فلم بھی دکھائی جاتی ہے، فلم میں دکھایا گیا ہے کہ وہ شہابیہ زمین سے کیسے ٹکرایا اور اس کے بعد یہاں کتنی تباہی ہوئی۔ اس شہاب ثاقب کے بہت سے ٹکڑے آج بھی عجائب گھر میں موجود ہیں۔ اس شہاب ثاقب کا بچا ہوا سب سے بڑا ٹکڑا یا شہاب ثاقب کسے کہتے ہیں؟ (meteor) شہاب ثاقب در اصل عربی زبان کا لفظ ہے، شہاب کا معنیٰ ہے دہکتا ہوا شعلہ اور ثاقب کا معنیٰ سوراخ کرنے والا ہے، دہکتا ہوا انگارہ شہاب ثاقب جب زمین کی فضا سے ٹکراتا ہے تو انگارہ بن کر روشن ہوتا ہے اور جل کر راکھ ہوجاتا ہے، شہاب ثاقب زمین سے زور ٹکرا کر روشن ہوتے ہیں گویا تاریکی میں سوراخ کردیا گیا ہو۔ اس شہاب ثاقب کا بچا ہوا ایک اور ٹکڑا ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک شہاب ثاقب زمین کے قریب سے گزرنے کی تیاری کر رہا ہے جس کی وجہ سے سیارہ زمین پر بڑے پیمانے پر تباہی ہو گی اور زندگی کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ گڑھے کے پاس قائم کیا جانے والا عجائب گھر سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے سیارے کے قریب سے گزرتے ہوئے اگر اس نے اپنا مدار تبدیل کر لیا تو کئی صدیوں بعد سیارہ زمین ایک بار پھر عظیم تباہی کا سامنا کرے گا۔ خلا میں تیرتا شہاب ثاقب (ایک بڑی خلائی چٹان) جسے بینو کا نام دیا گیا ہے زمین کے مدار کے قریب سے ہر چھ سال بعد گزرتا ہے۔ سائنسدانوں ک ادعویٰ ہے کہ یہ خلائی چٹان اب2135ءمیں زمین اور چاند کے درمیان سے گزرے گی۔ 1908ء میں سائبیریا میں شہاب ثاقب کے گرنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس سے تقریباً دوہزار مربعہ کلومیٹر کا علاقہ تباہ ہو گیا تھا۔ بیسیویں صدی کے دوران زمین پر دو بڑے شہاب گرے تھے۔ ان میں سے ایک کا وزن 60 ٹن تھا۔ 27 ستمبر 1969 ء کو مرچی سن، آسٹریلیا میں ایک شہاب گرا تھا۔ اس کے وزن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ چھوٹے سیارچوں کی پٹی سے وجود میں آیا تھا۔