کراچی(ویب ڈیسک) وفاقی تحقیقاتی ادارے (نیب) نے نیشنل اسٹیڈیم کے عقب میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر 14 بنگلے سیل کردیئے۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ میں کراچی واٹر بورڈ کے سینئر افسران شامل تھے۔نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کے سابق سیکریٹری گل حسن چنہ کے خلاف غیرقانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات جاری ہیں۔اس ضمن میں بتایا گیا کہ سابق ایم ڈی واٹر بورڈ بریگیڈیر افتخار سمیت تین افراد پہلے ہی گرفتار ہیں۔علاوہ ازیں بنگلے غیرقانونی الاٹ کی گئی 25 ایکڑ اراضی میں سے ایک ایکڑ زمین پر بنائے گئے تھے تاہم 25 ایکڑ زمین میں سے تاحال 15 ایکڑ زمین واگزار کرائی جاچکی ہے۔ذرائع کے مطابق نیشنل اسٹیڈیم کے عقب میں رہائشی علاقے کی زمین غیرمعمولی مہنگی ہے اور قبضہ کی گئی زمین کی کل مالیت تقریباً 25 ارب روپے بنتی ہے۔رواں برس 24 مئی کو نیب نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کراچی کے قریب سپر ہائی وے سے 75 ارب روپے مالیت کی 10 ہزار ایکڑ قبضہ کی گئی ریاستی زمین کو واگزار کرا لیا۔ڈان میں گزشتہ دنوں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان زمینوں پر ریونیو حکام کی مدد سے چند ہاؤسنگ اسکیمیں تعمیر کی جارہی تھیں۔نیب کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ریونیو حکام کے خلاف تھانہ بولا خان، جامشورو میں زمینوں کی جعلی الاٹمنٹ کے حوالے سے تحقیقات کے دوران نیب کو ریونیو حکام کی جانب سے منسوخ کی گئیں ہزاروں ایکڑ زمین حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی‘۔