لاہور (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد ہونٹ سی رکھے ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے تو ایک دو مرتبہ دبے دبے الفاظ میں کچھ بیانات دئے لیکن مریم نواز نے نہ تو کوئی بیان دیا نہ ہی ٹویٹر پر
کوئی پیغام جاری کیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی خاموشی نے کئی سوالات اُٹھا دئے تھے جس کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی خاموشی مرحومہ بیگم کلثوم نواز کے چہلم تک ہو گی جس کے بعد دونوں عملی سیاست میں قدم رکھیں گے۔ گذشتہ روز جاتی امرا میں مرحومہ بیگم کلثوم نواز کا چہلم ہوا۔ بیگم کلثوم نواز کے چہلم کے بعد نواز شریف اور مریم نواز کی سیاست سے متعلق آئندہ ہفتے تک فیصلہ ہونے کا امکان ہے۔ چہلم کے بعد اب معلوم ہو گا کہ آیا پارٹی قائد نواز شریف کے ذہن میں کیا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا نواز شریف اور مریم نواز اپنے پُرانے بیانیے پر قائم ہیں اور جارحانہ سیاست کریں گے یا پھر ان کی حکمت عملی کچھ اور ہو گی۔ ضمنی انتخاب میں غیر متوقع کامیابی پر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کچھ بیانات دئے لیکن ان کی باڈی لینگوئج اور لہجہ پہلے جیسا نہیں تھا۔ بیگم کلثوم نواز کے چہلم کے بعد دونوں سیاسی رہنماؤں کی سیاست شروع ہونے کا امکان تو ظاہر کیا جارہا ہے لیکن اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئندہ ہفتے تک ہی متوقع ہے۔ دوسری جانب نیب نے مزید گرفتاریوں اور کارروائیوں کا عندیہ بھی دے رکھا ہے،اگر نیب نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے خلاف مزید کارروائیاں کیں تو اپوزیشن کے ” حکومت انتقامی سیاست کر رہی ہے” کے بیانیے کو تقویت ملے گی اور عین ممکن ہے کہ حکومت کے خلاگ مختلف تحاریک بھی چلا دی جائیں جس سے حکومت کے لیے مشکلات کھڑی ہونے کا امکان ہے، سیاسی مبصرین کے مطابق اگر آئندہ ہفتے کے بعد بھی سابق وزیراعظم نواز شریف اورمریم نواز خاموش ہی رہے تو پھر ڈیل کے تاثر کو تقویت ملے گی اور یہی تاثر بن جائے گا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی خاموشی کسی ڈیل کا ہی حصہ ہے۔