پشاور(ویب ڈیسک) پشاور ہائیکورٹ نے نیب کو پیپلز پارٹی کی رہنما عاصمہ عالمگیر کی ممکنہ گرفتاری سے روک دیا ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس ایوب خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پیپلز پارٹی کی رہنما عاصمہ عالمگیر کی نیب کے خلاف دائر درخواست پر کیس کی سماعت کی،
جس پر پشاور ہائیکورٹ نے نیب کو پیپلز پارٹی کی رہنما کی ممکنہ گرفتاری سے روک دیا اور نیب حکام کو عاصمہ عالمگیر کے خلاف انکوائری 45 دن میں مکمل کرنے اور بغیر وارنٹ اور کال نوٹسز پر پیشی کے دوران گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے نیب کو سابق وفاقی وزیر عاصمہ عالمگیر کیخلاف انکوائری مکمل کرنے کیلئے ڈیڑماہ کا وقت دیدیا ، عدالت نے نیب کو انکوائری مکمل ہونے تک عاصمہ عالمگیر کی گرفتاری سے بھی روک دیا پشاورہائیکورٹ میں پیپلزپارٹی کی رہنماء اور سابق وفاقی وزیر عاصمہ عالمگیر کی جانب سے نیب کے خلاف دائردرخواست کی سماعت ہوئی چیف جسٹس وقاراحمدسیٹھ پرمشتمل ڈویژن بنچ نے نیب کو احکامات جاری کردئے کہ اگر عاصمہ عالمگیرکیخلاف ریفرنس بن سکتاہے تو45دن کے اندر احتساب عدالت میں دائر کیا جائے،عدالت نے نیب کو عاصمہ عالمگیر کی گرفتاری سے بھی روک دیا سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل برسٹر مدثرامیرنے عدالت کوبتایاکہ نیب ا ن کی موکل عاصمہ عالمگیر کوانکوائری کے نام ہراساں کررہاہے عدالت نے نیب کو احکامات جاری کئے ہیں کہ عاصمہ عالمگیر کو گرفتار نہ کیا جائے بلکہ 45دن کے اندر مکمل کرے، اگرکیس بنتا ہے تو احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیاجائے ،احاطہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عاصمہ عالمگیر نے کہا کہ نیب ان کیخلاف ساڑھے چار سال سے انکوائری کر رہا ہے لیکن کوئی بھی ثبوت نہیں ملا، اگر نیب کے پاس ٹھوس شواہد ہیں تو احتساب عدالت میں میرے خلاف ریفرنس دائر کرے ۔