تحریر: مہر بشارت صدیقی
آزادی اللہ رب العزت کی جانب سے ہم مسلمانون کے لئے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ آزادی ہر قوم کا بنیادی حق ہے اور اگر کسی قوم کو یہ حق حاصل نہ ہو تو وہ یہ حق چھیننا اسکی سب سے بڑی ذمہ داری بن جاتی ہے۔ آج پاکستان کو بنے ہوئے پورے اڑسٹھ سال کا عرصہ بیت گیا اور اس اڑسٹھ سال کے عرصے میں ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا یہ ایک لمبی داستان ہے۔ ہمارا دیں اسلام ہے اور اسلام آزادی کی ترغیب دیتا ہے لیکن ایسی آزادی کی ترغیب جس میں ہم کفر و شرک سے بچ سکیں ہم اپنے اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وصلم کے بتلاے ہوے طریقے کے مطابق اپنی اور اپنی قوم کی ذندگی گزار سکیں۔ آزادی کے ساتھ اللہ تبارک تعالٰی کی عبادت کر سکیں اور اسکی عبادت میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ بننے دیں۔
اسی چیز کو دیکھتے ہوئے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے آزادی کا مطالبہ کیا کیوں کے وہ جانتے تھے کے یہ سب کچھ ان کیلئے نہایت ضروری ہے نہین تو وہ اپنا سب کچھ گنوا بیٹھیں گے۔ لہٰذا ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے دن رات ایک کرے کے ہزاروں قربانیاں دے کر پاکستان کے وجود کو یقینی بنانے کے لئے تحریک کا آغاز کیا اور آخر کار 14 اگست 1947 کو دنیا کے نقشے پر آزاد مسلم ریاست بنانے میں کامیاب ہو گئے۔آج پاکستانی عوام پچھلے اڑسٹھ سالوں سے آزادی کی خوشی مناتے آرہے ہیں۔
گھر گھر، گاؤں گاؤں، شہر شہر، کو پاکستانی جھنڈے اور جھنڈیوں سے سجایاجاتا ہے، مسجدوں میں نوافل ادا کئے جاتے ہیں پاکستان کی لمبی عمر کے لئے دعائیں کی جاتی ہیں۔ ہر چھوٹے بڑے کو جشن آزادی کی مبارک دی جا تی ہیاور اپنے رب سے دعا کی جاتی ہے کہ پاکستان کو بری نظر سے بچائے۔ ان سب کچھ میں پاکستانی عوام کا کتنا جوش و خروش ہوتا ہے یہ دیکھنے کے لائق ہوتا ہے اور یہ سب کچھ کرنے کا پاکستانی عوام کو حق حاصل ہے کہ وہ آزادی کی اس خوشی میں اپنے رب العزت کے شکر گزار ہوں جس نے ہمارے آباو اجداد کو آزادی کی جنگ لڑنے کی توفیق بخشی اور ان میں یہ قربانی کا جذبہ پیدا کیا کہ وہ اپنے آنے والی نسلوں کو آزاد کر جائیں اوران کے لئے ایک محفوظ خطہ حاصل کریں اور اللہ تعالٰی نے انکی یہ قربانی رائیگاں نہیں جانے دی جس کی بدولت آج ہم آزاد ہیں اور اگر کسی کو آزادی کی نعمت کے بارے میں پتہ کرنا ہے تو ان قوموں کے افراد سے پوچھے جو آزادی میں ایک سانس لینے کے لئے تڑپ رہے ہیں۔
اللہ ان تمام مسلمانوں کو آزادی نصیب کرے جو آزادی چاہتے ہیں۔ ہمارے آباو اجداد نے یہ قربانی کیوں دی اور اسکے پیچھے کیا مقصد تھا وہ مقصد تھا کہ جو خطہ ہم انگریزوں اور ہندؤں سے آزاد کرائیں اس میں اللہ اور اسے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طور طریقے نافذ ہوں۔ اسلامی قانون کے بطابق آنے والی نسلوں کو ایسے سانچے میں ڈھال دیں جس سے وہ اپنے دین اسلام اور ملک و قوم کی حفاظت کر سکیں۔ ایک آزاد قوم ہونے کا ناطے مسلمان اپنا قانون اور دستور بنائیں اور اسکی ذمہ داردی وہ آزادی کے بعد آنے والی نسل پر چھوڑ گئے۔پاکستان کی آزادی کا مقصد یہ تھاکہ اس میں بسنے والا ہرفردچاہیوہ مسلم ہو یا غیر مسلم ہو آزاد ہو گا۔ کسی پر کسی کی زور زبردستی نہیں چلے گی اپنی عدالتیں ہوں گیں، اپنی فوج ہو گی، اپنی کرنسی ہو گی اپنا قانون ہوگا سب کے حقوق چاہے وہ امیر ہو یا غریب وزیر ہو یاکسی ادارے کا معمولی ملازم سب کو ایک ہی قانوں کے تحت ذندگی گزارنا پڑے گی۔
سب کے لئے قانون ایک جیسا ہو گا۔ہر شخص کو انصاف دلیز پر ملے گاہر کسی کو اپنی رائیکے اظہارکے لئے آزادی ہو گی۔ کوئی کسی کے اختیار میں نہیں ہوگاپاکستان کو ایک مکمل اسلامی دھانچے میں ڈھال دیا جائے گا۔ ملک وقوم پرقانون کی بالا دستی ہو گی ایک صحیح اسلامی جمہوریت کو فروغ دیا جائے گا۔اور اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کو اسلامی جمہوریہ کا نام دیا گیا۔ وطن عزیز کو دہست گردی، بدامنی، مہنگائی نے کھوکھلا کر دیا لیکن پاک فوج کے جوانوں نے ہر محاذ پر اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کا وہ حق ادا کیا کہ آج پاکستان کا ہر شہری پاک فوج کے جری جوانوں کو سلیوٹ کر رہا ہے۔ایک طرف پاک فوج وزیرستان میں آپریشن کے ذریعہ دہشت گردوں کا قلع قمع کر رہی ہے۔ کراچی ایئر پورٹ پر حملے کے بعد طالبان کے ساتھ مذاکرات میں ناکامی ہوئی تو آپریشن ضرب عضب شروع ہوا جس میں پاک فوج کو تاریخی کامیابیاں ملیں اور وطن عزیز میں جاری دہشت گردی،خود کش حملوں کی لہرکا نہ رکنے والا سلسلہ تھم گیا،ہر پاکستانی اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتا تھا لیکن آج محفوظ سمجھتے ہیں۔
پاک فوج نے قبائلی علاقوں سے دہشتگردی کے ناسورکا خاتمہ کرنے کیلئے عظیم قربانیاں دی ہیں، پاک فوج کے افسروں اورجوانوں کی قربانیوں کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں،انہی قربانیوں کی بدولت علاقے میں امن قائم ہورہا ہےـفوج نے دہشتگردی پرقابو پاکرحالات سازگار بنادیئے ہیں ۔دوسری طرف انڈیا بھی جو پاکستان کا ازلی دشمن ہے وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا،ضرب عضب میں کامیابی کے بعد بھارت نے کنٹرول لائن پر مسلسل دراندازی کی اور پاک فوج کو الجھانے کی کوشش کی لیکن پاک فوج نے ہر اس دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جس نے ملک کی طرف سے میلی نگاہ سے دیکھا۔ہمیںپاک فوج کی قربانیوں کو یاد رکھنا چاہیئے، پاک فوج کی قربانیوں سے ملک اور شہر محفوظ ہوئے، پاک فوج کی خدمات ہماری قوم زندگی بھر نہیں بھلا سکتی۔اقوام متحدہ نے اعلیٰ ترین سطح پر عالمی امن کیلئے پاکستانی فوج کی جانب سے پیش کی گئی قربانیوں کا اعتراف کر لیا۔
اقوام متحدہ کے ڈپٹی سکرٹری جنرل جین ایلیسن کا کہناہے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے امن کار مشن کیلئے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ عالمی ادارے کے قیام سے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد پاکستانی فوجی خدمات انجام دے چکے ہیں جن میں سے سینکڑوں کو اپنی جانوں کی قربانی بھی دینا پڑی تھی۔ پاکستانی فوجی نہ صرف دنیا میں امن کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں بلکہ انہوں ان مقامات پر سماجی اور ترقیاتی منصوبوں میں بھی اپنا حصہ ادا کیا ہے۔ اس سال کے دوران پانچ پاکستانی فوجیوں نے امن مشن میں اپنی جانیں قربان کی ہیں جن کا اعتراف سکرٹری جنرل بان کی مون نے انہیں ایوارڈ کی شکل میں خراج عقیدت پیش کر کے کیا۔ملک بھر کے عوام یوم آزادی اتحاد ویکجہتی کے ساتھ مناکر میلی نظر رکھنے والے ملک دشمنوں کے ارمانوں پر پانی پھیر دیں۔
پاکستان کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے پاکستانی قوم افواج پاکستان کے ساتھ اپنے تن من دھن کی قربانی دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں ،پاکستان کا یوم آزادی منانا اللہ عزوجل کے احسان کا شکر بجالاناہے ،پاکستان ہمارے اسلاف کی قربانیوں کا ثمر ہے پاک فوج ملک کی سلامتی اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے حالت جنگ میں ہے ،دہشتگردی کے خاتمے اور ملک کی بقاء کے لئے پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے ،ملک دشمن قوتوں کا صفایا کرکے ہی ملک کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکتاہے ،پاک فوج ،رینجرز ،پولیس کی امن وامان کے قیام اور دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا،پاکستان بچانے کے لئے خون کا آخری قطرہ تک بہادینگے۔
تحریر: مہر بشارت صدیقی