جدہ (نوید فاروقی سے) سعودی میڈیا سے تعلق رکھنے والی معروف سعودی خاتون سمیرہ عزیز جدہ میں یومِ آزادی کے موقع پر ایک ایونٹ آرگنائزر کی جعل سازی کا شکار ہو گئیں۔ آرگنائزر نے سمیرہ عزیز کو اپنے 14 اگست کے شومیں مہمانِ خصوصی ظاہر کر کے اسپانسروں سے تقریباً 15 ہزار ریال (مساوی 4 لاکھ روپے) سے زائد رقم اینٹھ لی۔ ’’ میں پاکستان سے بہت محبت اوراس کا احترام کرتی ہوں۔ ایک ایونٹ آرگنائزر نے مجھے یومِ آزادی کی تقریب میں بطور مہمانِ خصوی مدعو کیا۔
اس نے مجھ سے یہ بھی التماس کی کہ میں اس کی میڈیا کمپنی کیلئے بلا معا وضہ پروموشن ویڈیو ریکارڈ کرواؤں ۔میں نے اس کی مدد کیلئے ویڈیو بھی شوٹ کروادی کیونکہ وہ پاکستانی تھا اور میں اس کی مدد کرنا چاہتی تھی ۔البتہ اس کے یومِ آزادی کی تقریب کا معاملہ اس وقت تک طے نہیں ہوا تھا۔میں نے سوچا تھا کہ میں اس تقریب میں اپنی ’دیسی وائنز‘ کی ٹیم کے ساتھ شرکت کروں گی جو میری سماجی کیمپین #SupportSmileکیلئے مسکراہٹوں کے پرچار کا کام کرتی ہے۔لیکن جب ہمیں آرگنائزر کی شاطرانہ فطرت اور بد انتظامیت کا ادراک ہوا تو میرے مینیجر نے پروٹوکول سے متعلق استفسار کیا،جسکا حوصلہ افزا جواب نہ ملنے پر میں نے اس تقریب میں شرکت سے معذرت کرلی،‘‘ سمیرہ عزیز نے بتایا۔
سمیرہ عزیز نے کہا کہ وہ اس وقت حیرت زدہ رہ گئیں ،جب ایک اسپانسر نے ان کو فون کرکے بتایا کہ اس نے مذکورہ تقریب میں یہ سمجھ کر بھاری رقم اور مہمانوں کیلئے تحائف آرگنائزر کو پیش کئے کہ مہمانِ خصوصی آپ ہیں، لیکن یہ دیکھ کر دھچکا لگا کہ آپ وہاں پر موجود نہیں تھیں۔سمیرہ عزیز کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انہیں مزید اطلاعات ملیں کہ اس جعلساز نے دوسرے اسپانسروں سے بھی کافی رقم وصول کی ہے اور ا سپانسروں کو تقریب میں شرکت کرنے کے بعد پتہ چلا کہ مذکورہ شخص اصل میں اس تقریب کا آرگنائزر ہے ہی نہیں۔
سمیرہ عزیز نے بتایا کہ سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ ان آرگنائروں کو خاموش کرنے کیلئے اس جعلساز نے یہ کہہ کر دلاسہ دیا ک سمیرہ عزیز کو پاکستان کے یومِ آزادی کا کوئی احترام نہیں ہے ،اسلئے وہ تقریب میں نہیں آئیں اور تقریب کے آرگنائروں میں لڑائی کا باعث بنیں۔ اس جھوٹ سے میرے امیج و وقار کو زک پہچائی گئی۔
سمیرہ عزیز کے مینیجر سمر مہدی کا کہنا ہے کہ تمام اسپانسروں کو محتاط رہنا چاہئے اور رقم دینے سے قبل آفیشل لیٹر ہیڈ پر سمیرہ عزیز یا ان کے مینیجروں کی طرف سے موصول شدہ تصدیق ضرور طلب چاہئے۔بنیادی طور پر ہم تین مینیجروں کی ٹیم اس وقت سمیرہ عزیز کا کام سنبھال رہی ہے۔ان مینیجروں میں جدہ سے عبد الرحمٰن دہلوی، ممبئی سے پرکاش بھاردواج اور کراچی سے میں شامل ہوں۔کسی بھی جعلسازی سے قانونی طور پر نمٹا جائے گا۔
سمر مہدی نے کہا کہ ہمارے لئے اس وقت یہ بہت شرمندگی کی بات ہے کہ ایک معرو ف ہندوستانی اخبار نے صرف ایک دن بعد اپنے یومِ آزادی کے موقع پر سمیرہ عزیز کا انٹرویو خصوصی سپلیمنٹ میں اعزازی طور پر پیش کیا۔جبکہ ہمارے پاکستانی لوگوں نے اپنے یومِ آزادی کے موقع پر اسی معززصحافی خاتون کا نام استعمال کرکے نہ صرف پیسے اینٹھ کردھوکہ دہی کی بلکہ ان کی پاکستان دوستی پر انگلی اٹھا کر ان کو شدید دکھ بھی دیا۔سمیرہ عزیز ایک منکسر المزاج،سچی اور محبت کرنے والی خاتون ہے،جو یہ اس سلوک کی حقدار نہیں ہے۔
سمر مہدی نے بتایا کہ سمیرہ عزیز بالی ووڈ کا پروجیکٹ مکمل کرنے کے بعدمستقبل میں پاکستان میں اپنا پروڈکشن ہاؤس قائم کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔’’وہ بالی ووڈ کے بعد جب پاکستان کی سینیما انڈسٹری میں قدم رکھیں گی،تو یہ پاکستان کیلئے ایک اچھا سہارا ثابت ہوں گی۔ ان کے کام کرنے کی اسٹراٹجی اور صلاحیتوں کا میں معترف ہوں۔وہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سمجھدار خاتون ہیں۔وہ ایک محب الوطن سعودی ہیں جو اپنے ملک کی سیاحت کے فروغ اور تعمیر و ترقی کے پرچار کیلئے اکیسویں صدی کے قوی ترین میڈیم ’فلم‘ کا استعمال کر رہی ہیں۔
سمر مہدی کا کہنا تھا کہ کچھ پاکستانی میڈیا کے حلقے سمیرہ عزیزپر یہ کہہ کر نکتہ چینی کر رہے ہیں کہ وہ ہندوستان میں فلم کیوں بنا رہی ہیں؟لیکن ساتھ ہی وہ ایسے پاکستانی آرٹسٹوں کی کوریج و حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں،جو انڈیا جا کر کام کر رہے ہیں۔سمر مہدی نے سوال اٹھایا کہ آپ ایک غیر ملکی صحافی سمیرہ عزیز کو ہندوستان میں کام کرنے سے کس حیثیت سے منع کر سکتے ہیں؟اور پھرپہلے ان کو اپنا بالی ووڈ والا منصوبہ تو مکمل کرنے دیں تاکہ جب وہ پاکستان آکر کام کریں تو پاکستانی فلم انڈسٹری کو اپنے کندھے پر اٹھانے کے قابل ہوں۔آرٹ اور انٹر ٹنمٹ کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور سمیرہ عزیز امن و محبت کے علم بردار ہے۔سمر مہدی نے بتایا کہ جس اخبار نے سمیرہ عزیز کی بالی ووڈ میں فلم بنانے پر نکتہ چینی کی ہے، اسی اخبار کے ٹی وی چینل نے سمیرہ عزیز کو بڑے احترام کے ساتھ اپنے ٹی وی شو میں مدعو کیا تھا، اسلئے یہ پالیسی سمجھ نہیں آئی۔
سمر مہدی نے کہا کہ ہمیں اپنے برتاؤ پر نظر رکھنی ہوگی کیونکہ اس سے ہمارے ملک پاکستان کے امیج کو دھچکا پہنچتا ہے اور سمیرہ عزیز جیسی پاکستان دوست شخصیت کو بھی دکھ پہنچنے کا باعث بنتا ہے، جو حالیہ دنوں میں ہی جدہ میں ایک پاکستانی آرگنائزر کی جعل سازی کا شکار ہوئیں ہیں۔ سعودی عرب میں مقیم ہر پاکستانی یہ بخوبی جانتا ہے کہ سمیرہ عزیز پاکستانیوں اور خاص کر پاکستانی خواتین کی مدد کیلئے کتنا کچھ کر چکی ہیں۔